سوال (6225)
آٹھ سال کی بچی کا عقیقہ کیا جاسکتا ہے؟
جواب
عقیقہ اگر وقت مسنون پر نہیں ہو سکا، تو بعد میں کبھی بھی کر سکتے ہیں، گروی چیز بندہ کبھی بھی چھڑوا سکتا ہے، فرائض بعد میں لیٹ بھی ادا کر سکتا ہے، عقیقہ بھی مسنون عمل ہے، بعد میں بھی ادا ہو سکتا ہے، عقیقہ ہی رہے گا، بعد میں کرنے کے حوالے سے جو مشہور ہے کہ صدقہ ہوگا، صدقہ تو پہلے دن بھی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: شیخ میں مرحومہ لکھنا بھول گیا مرحومہ لڑکی کا عقیقہ مستحب ہے؟ یا جواز ہے؟ اگر مستحب ہے تو اسکے فوائد اور علت کیا ہے؟
جواب: علماء کی آراء ہیں، تو فوت شدہ کی طرف سے کیا جا سکتا ہے، ہماری رائے ہے کہ فوت شدہ کا عقیقہ نہیں ہے، لیکن اس میں ہم سختی نہیں پاتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: شیخ مرهونة کا راجح معنی کیا ہے آپکی تحقیق میں؟
جواب: مرھونہ رہن سے ہے، گروی رکھی ہوئی چیز مراد ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: بارك الله فيكم. شاید سائل پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ بچے کے رھن ہونے سے کیا مراد ہے؟
جواب: مختلف اہل علم نے توجیہات کی ہیں، صرف آراء ہیں، جو معنی ہے، اس پر یقین رکھا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے پاس وہ گروی ہے، ضروری نہیں ہے کہ ہر بات کو شریعت نے وضاحت کے ساتھ کہی ہے، یقینا ہر چیز کی وضاحت ہے، لیکن حکمت ہر چیز نہیں بتائی جاتی ہے، بعض اوقات اہل علم نکالتے ہیں، واللہ اعلم میں نہیں سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے کوئی فائنل بات ہو سکتی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: شیخ یہ تو لغوی معنی پر بحث ہوئی!
شرعی معنی یعنی بعض کا کہنا ہے کہ شفاعة الولد للوالدين عقیقہ سے مرهون ہے اگر عقیقہ نہیں کیا تو بچہ کی شفاعت نصیب نہیں ہوگی۔ اور بعض کا کہنا ہے کہ اسکا معنى ہے کہ شیطان کی قید میں ہوتا ہے جب تک عقیقہ نہ کیا جائے۔ رہنمائی فرما دیں۔
جواب: میں نے عرض کیا ہے کہ اہل علم نے یہ باتیں کی ہے، یہ صرف آراء ہیں، آثار سلف بھی دستیاب نہیں ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




