سوال (3189)
مسئلہ پیش نظر تھا کہ ایسی جگہ نماز پڑھنا جہاں نمازی آدھا دھوپ میں ہو اور آدھا چھاوں میں، وہاں نماز ہو جاتی ہے؟ وہاں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہوگا؟ اس کے علاوہ جو حدیث آتی ہیں، جہاں منع ہیں آدھا دھوپ میں اور چھاوں میں بیٹھنے کا ان کا حکم صحیح ہے یا ضعیف ہے؟
جواب
یاد رکھیں کہ آدھا دھوپ اور آدھا سایے میں نماز ہو جائے گی، باقی کتنے نمبرز کم ہونگے، وہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے، ایک چیز منع ہے تو اس سے بچنا چاہیے، باقی یہ فتویٰ لگانے کی ضرورت نہیں ہے کہ نماز ہی نہیں ہوگی، باقی اس بیٹھنے کو شیطان کی بیٹھنے کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے، ان روایات کو علماء نے قبول بھی کیا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
وهذا النهي محمول عند أهل العلم على الكراهة، إما لكونه من باب الآداب، أو لورود ما يعارضه من جلوس النبي صلى الله عليه وسلم بين الظل والشمس، فقد روى البيهقي في السنن (3/237) عن أبى هريرة قال: رأيت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قاعدا في فناء الكعبة، بعضه في الظل، وبعضه في الشمس ، واضعا إحدى يديه على الأخرى
فضیلۃ الباحث حسن حفظہ اللہ
مرفوعا احادیث معلول ہیں، ابن عمر سے موقوفا ہے، اس میں بھی غالبا ضعف پایا جاتا ہے واللہ اعلم، البتہ سائنسی و طبی اعتبار سے بات درست ہے۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ
لا بأس به إن شاءالله
یاد رکھیں بہتر یہی ہے کہ اجتناب کیا جائے اور طبی و سائنسی اعتبار سے بھی پرہیز کرنا چاہیے ہے، دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھنے کے متعلق جتنی بھی مرفوع روایات ہیں سب معلول وضعیف ہیں۔
ﻭﻗﺪ ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﺃﺑﻮ ﻃﺎﻫﺮ اﻟﻔﻘﻴﻪ، ﺃﻧﺒﺄ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ اﻟﺤﺴﻴﻦ اﻟﻘﻄﺎﻥ، ﺛﻨﺎ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ اﻷﺯﻫﺮ، ﺛﻨﺎ ﺇﺳﺤﺎﻕ ﺑﻦ ﻣﻨﺼﻮﺭ اﻟﺴﻠﻮﻟﻲ، ﺛﻨﺎ اﻟﺤﺴﻦ ﺑﻦ ﺻﺎﻟﺢ، ﻋﻦ ﻣﺴﻠﻢ، ﻋﻦ ﻣﺠﺎﻫﺪ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻫﺮﻳﺮﺓ ﻗﺎﻝ: ﺭﺃﻳﺖ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻋﺪا ﻓﻲ ﻓﻨﺎء اﻟﻜﻌﺒﺔ, ﺑﻌﻀﻪ ﻓﻲ اﻟﻈﻞ ﻭﺑﻌﻀﻪ ﻓﻲ اﻟﺸﻤﺲ، ﻭاﺿﻌﺎ ﺇﺣﺪﻯ ﻳﺪﻳﻪ ﻋﻠﻰ اﻷﺧﺮﻯ
بعض اہل علم نے السنن الکبری للبیھقی: 5922 کی ایک روایت دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھنے کے جواز کے طور پر پیش کی ہے جو سخت ضعیف ومنکر ہے، اس کی سند میں مسلم بن کیسان الملائی الأعور راوی منکر الحدیث، متروک، مختلط راوی ہے، تفصیل دیکھیے تھذیب الکمال : 27/ 530 تا 534 بتحقیق بشار عواد
البتہ موقوفا یہ روایت ان الفاظ سے مروی ہے
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻏﻨﺪﺭ، ﻋﻦ ﺷﻌﺒﺔ، ﻋﻦ ﻣﻐﻴﺮﺓ، ﻋﻦ اﻟﺸﻌﺒﻲ، ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﻋﻤﺮ، ﻳﻘﻮﻝ: اﻟﻘﻌﻮﺩ ﺑﻴﻦ اﻟﻈﻞ ﻭاﻟﺸﻤﺲ ﻣﻘﻌﺪ اﻟﺸﻴﻄﺎﻥ [مصنف ابن أبي شيبة: 27635 ،الأدب لابن أبي شيبة: 297 سنده صحيح]
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﻴﺪ اﻟﻠﻪ، ﻋﻦ ﺇﺳﺮاﺋﻴﻞ، ﻋﻦ ﻣﻨﺼﻮﺭ، ﻋﻦ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ، ﻗﺎﻝ: اﻟﻘﻌﻮﺩ ﺑﻴﻦ اﻟﻈﻞ ﻭاﻟﺸﻤﺲ ﻣﻘﻌﺪ اﻟﺸﻴﻄﺎﻥ
[الأدب لابن أبي شيبة: 304 صحيح]
مزید آثار ان دو جگہ پر دیکھیے
سیدنا ابن عمر رضی الله عنہ کی موقوفا روایت کے مطابق دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھنا مکروہ تنزیہی ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث ابو انس طیبی حفظہ اللہ