سوال (5917)
طلاق سے متعلق استفتاء ہے، خاتون کو آٹھ سال پہلے شوہر نے طلاق دی اور رجوع کر لیا اس کے بعد آج سے چار سال پہلے سے کوئی رابطہ نہیں ہے نہ کسی کے ذریعے رابطہ کرتا ہے فون نمبر بھی چینج کر لیا ہے۔ ایک بیٹا ماں کے پاس ہے اس کا ب فارم بنوانے کے لیے نادرا آفس گئی تو وہاں انہوں نے کہا کہ شوہر کو لاؤ عورت نے کہا کہ شوہر نے تو چار سال سے کوئی رابطہ نہیں رکھا ہوا۔ ریکارڈ میں دیکھا تو شوہر نے خود کو طلاق یافتہ لکھوایا ہوا ہے۔ واضح رہے شوہر کچھ نفسیاتی بھی ہے۔ بڑی مشکل سے کسی کے ذریعے رابطہ ہوا تو اس نے کہا کہ میں نے تو طلاق نہیں دی جبکہ چار سال سے علیحدہ ہے نہ نان نفقہ دیتا ہے نہ طلاق اب عورت نے فتویٰ لیا تو مفتی صاحب نے کہا کہ اگر آپ طلاق لینا چاہتی ہیں تو عدالت جائیں۔ عورت نے یو سی آفس میں رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ آپ کو جو فتویٰ ملا ہے ہمیں لا دیں ہم اس کی بنیاد پر آپ کو طلاق کا سرٹیفیکیٹ بنا دیتے ہیں۔ تو کیا اس طرح طلاق ہو جائے گی؟
جواب
سوال کے مطابق عورت ابھی شوہر کے عقد میں ہی ہے۔ عقد سے نکلنے کے دو طریقے ہیں طلاق یا خلع۔ یہ عورت عدالت سے خلع لے سکتی ہے۔
لیکن یوسی والوں کے بنائے ہوئے طلاق سرٹیفکیٹ کا کوئی اعتبار نہیں جب تک شوہر خود طلاق نہ دے۔
باقی کس ریکارڈ میں شوہر نے خود کو طلاق یافتہ لکھوایا ہوا ہے؟ نادرا میں تو شادی شدہ یا غیر شادی شدہ کا آپشن ہی ہوتا ہے۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
سائل: یو سی والے بھی تین نوٹس شوہر کو بھیجتے ہیں پھر اس کے رابطہ نہ کرنے پر یہ رابطہ کرنے پر ہی طلاق کا سرٹیفیکیٹ جاری کرتے ہیں تین مہینے بعد.
جواب: اچھا شیخ! اگر یہ قانونی ہے تو پھر یہ بھی عدالت کی طرح خلع واقع ہو جائے گا۔
ان شاءاللہ۔ واللہ اعلم
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ