“صحيح البخاري” کے متعدد امتیازات میں سے ایک قابل ذکر پہلو یہ بھی ہے کہ اس کے تراجم ابواب کو بھی محدثین نے خصوصی توجہ وعنايت نوازا ہے۔ بلکہ کئی اعتبار سے اس باب میں امام بخاری کا منہج سب سے منفرد اور جدا ہے اور بعد والوں میں سے کئی محدثین نے اس طریق کی پیروی کرنا چاہی لیکن
یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا۔
ان شاء اللہ اس پہلو پر کبھی تفصیل موقع میسر آنے پر سپرد قلم کی جائے گی۔ سردست” تراجم ابواب البخاری” کے حوالے سے علماء کی کاوشوں کی جھلک دکھانا مقصود ہے:
1- فك أغراض البخاري المبهمة في الجمع بين الحديث والترجمة: یہ امام ابو عبداللہ محمد بن منصور حمامة المغراوي السجلماسي (المتوفى: 370ھ) کی تالیف ہے۔ اس میں سو تراجم ہیں۔
2- تراجم كتاب صحيح البخاري ومعاني ما أشكل منه: أبو العباس أحمد مالکی اندلسی المعروف بابن رشیق (المتوفى: 442ھ) کی تصنیف ہے۔
3- المتواري على تراجم البخاري: ابن الورد أحمد بن محمد بن عمر مالکی (المتوفی: 540ھ) کے رشحات قلم میں سے ہے۔
4- المتواري على تراجم البخاري: ناصر الدین ابن المنیر أحمد بن محمد بن منصور الاسکندری المالکی (المتوفی: 683ھ) کی تالیف ہے۔
ابن حجر لکھتے ہیں: “علامہ ناصر الدین احمد بن المنیر خطیب الإسكندرية نے صحیح بخاری کے چار سو تراجم جمع کیے اور ان کی توضیح کی ہے۔”
یہ کتاب مطبوع ہے اور بعض محققین نے اسے ان کے بھائی زین الدین کی طرف منسوب کیا ہے۔
5- شرح مناسبات تراجم البخاري: یہ ابن المنیر ابو الحسن زین الدین علی بن محمد بن منصور الاسکندری المالکی (المتوفی: 695ھ) کی تالیف ہے۔ یہ ان کے بھائی کی سابقہ کتاب پر شرح ہے۔ حافظ ابن حجر رقمطراز ہیں: اس موضوع پر علامہ ناصر الدین کے بھائی زین الدین علی بن المنیر نے بھی اپنی بخاری کی شرح میں کلام کیا ہے اور خوب لکھا ہے۔
6- ترجمان التراجم: أبو عبد اللہ محمد بن عمر بن رشید الفهري السبتي (المتوفى:721ھ) کی کاوش ہے لیکن وہ اسے مکمل نہ کرسکے۔ حافظ ابن حجر کہتے ہیں: “کتاب الصيام تک لکھ چکے تھے۔ اگر مکمل کر پاتے تو بے حد مفید ہوتی۔ نامکمل ہونے کے باوجود بھی بہت فائدہ بخش ہے-”
7-مناسبات تراجم البخاري: ابن جماعة محمد بن ابراہیم بن سعداللہ الحموی الشافعي الدمشقي(المتوفی: 733) نے تالیف کی۔ یہ ابن المنیر کی کتاب کی تلخیص ہے۔ ہندوستان سے طبع ہوئی تھی۔
8- مناسبات تراجم ابواب البخاري لأحاديث الباب: بدر الدین ابو حفص عمر بن رسلان البلقینی المصري الشافعي(المتوفی: 805ھ) کی تالیف ہے اور مطبوع ہے۔
9- تعليق المصابيح على أبواب الجامع الصحيح: أبو عبد اللہ محمد بن ابو بکر القرشي المخزومی الاسکندارنی(المتوفی: 827ھ) نے لکھی۔ مؤلف کا لقب بدر الدین اور الدمامینی شہرت رکھتے تھے۔
10- المتواري على تراجم صحيح البخاري: ابن ناصر الدین ابو عبد اللہ محمد بن عبداللہ بن محمد القیسی الدمشقي (المتوفی: 843ھ) نے تالیف کی۔
11- شرح تراجم البخاري: ابن علی بافضل محمد بن أحمد بن عبد اللہ السعدي الحضرمی الیمنی الشافعي (المتوفی: 903ھ) کی تالیف ہے۔
12-أمالي على أبواب متفرقة من صحيح البخاري: ابو عبد اللہ محمد الشریف المالکی المنستیری (المتوفی: 1138ھ) نے لکھی۔
13- تعليقات على أبواب البخاري: شاہ عبدالرحیم دہلوی حنفی (المتوفی:1150ھ) نے تالیف کی۔
14- شرح تراجم أبواب صحيح البخاري: شاہ ولی اللہ أحمد بن عبد الرحیم الدھلوی الھندی (المتوفی: 1176ھ) کی مشہور عام تصنیف ہے۔
15- الأفاويق بتراجم البخاري والتعاليق: عبد الرحمن بن أحمد بن حسن الضمدی الیمانی الزیدی القاضي(المتوفی: 1248ھ) نے لکھی۔
16- أمالي على أبواب صحيح البخاري: ابو عبد اللہ محمد بن عثمان بن محمد التونسی المالکی (المتوفی: 1331ھ) کی تصنیف کردہ ہے۔
17- الأبواب والتراجم للبخاري: شیخ محمود حسین الدیوبندی (المتوفی: 1339ھ) نے لکھی۔ کتاب العلم کے” باب من أجاب السائل بأكثر مما سأله” تک پہنچے تھے کہ وفات پائی۔ موجود حصہ مطبوع ہے۔
18- لب اللباب في التراجم والأبواب: علامہ عبد الحق الهاشمي (المتوفی: 1392ھ) کی تصنیف لطیف ہے جو پانچ جلدوں میں مطبوع ہے۔
19- الأبوب والتراجم للبخاري: علامہ محمد زکریا الكاندهلوي (المتوفى: 1402ھ) نے لکھی اور تین اجزاء میں مطبوع ہے۔
20- فقه الإمام البخاري في جامعه الصحيح: الدكتور نور الدين عتر کا مقالہ ہے جو بعدازاں مختصر کتاب کی شکل میں دار الفارابي دمشق سے طبع ہوا۔

اس کے علاوہ کئی محدثین نے اپنی شروحات بخاری میں اس موضوع کو مرکز عنایت بنایا ہے اور دور حاضر میں کئی ابحاث سپرد قلم کی گئی ہیں۔

یہ تحریر “شرح تراجم أبواب البخاري للدهلوي” کی تحقیق الدكتور فائز مصطفى اصطيلة کے ابتدائی صفحات سے لی گئی ہے۔

 

✍️ کاوش: عبد القدوس راشد غفر الله ولوالديه