سوال (352)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ اس حدیث میں یہ کس دوسرے علم کی بات کر رہے ہیں جس کو بیان کرنے سے انکو اپنے نرخرہ کٹ جانے کا ڈر تھا، یہ کونسا علم تھا؟ اس حدیث سے کیا مراد ہے؟
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

“حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وِعَاءَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَبَثَثْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الْآخَرُ فَلَوْ بَثَثْتُهُ قُطِعَ هَذَا الْبُلْعُومُ” [صحیح البخاری: 120]

’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے علم کے دو برتن یاد کرلیے ہیں، ایک کو میں نے پھیلا دیا ہے اور دوسرا برتن اگر میں پھیلاؤں تو میرا یہ نرخرا کاٹ دیا جائے۔ امام بخاری نے فرمایا کہ بلعوم سے مراد وہ نرخرا ہے جس سے کھانا اترتا ہے‘‘۔

جواب

اس علم کے دو معانی کیے گئے ہیں ، ایک تو صوفیہ نے کیا ہے ، وہ کہتے ہیں کہ علم باطنی مراد ہے ، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جو کچھ اپنے پاس رکھا ہے ، اس کو بیان نہیں کیا ہے ، یہ باطنی علم ہے ، صوفیاء کہتے ہیں کہ اس سے وجودیت ، حلولیت اور فنا فی اللہ واضح ہوتا ہے ، یہ ان کے خرافات اور بکواسات میں سے ہیں ، اس میں کوئی دلیل نہیں ہے ، اہل علم جو کتاب و سنت کے حامل ہیں ، انہوں نے یہ توجیہ کی ہے کہ اس میں عقائد ، ارکان اسلامیہ اور حلال اور حرام کی بحث نہیں تھی ۔ بلکہ ان میں اشراط الساعۃ میں سے کچھ علم تھا کہ آخری زمانے میں فاسق و فاجر حکمران ہونگے ، ان کے نام و قبائل کے نام تھے ، ان واقعات کا ذکر تھا ، ان کو چھپانا مقصد نہیں تھا بلکہ انہوں نے خود محسوس کیا ہے کہ ظالم حکمران ان کو نقصان پہنچائیں گے ، وہ چیزیں مراد ہیں ، باقی اس سے عقائد ، ارکان اسلام اور حلال و حرام مراد نہیں ہیں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ