ابو عبیدہ مشہور حسن آل سلمان السلفی الاثری

یہ ہیں الشیخ مشہور بن حسن بن محمود آل سلمان حفظہ اللہ آپ کی کنیت ابو عبیدہ ہے، آپ اصولاً اور فروعاً دونوں طرح سلفی اور اثری ہیں۔
آپ محدث، اصولی، فقیہ، اور عقیدے کے ماہر بلکہ تمام فنون کے ماہر متقن عالم دین ہیں، آپ کی تصانیف ہر فن میں اور کثرت سے ہیں اور علمی فوائد سے بھرپور ہیں۔ آپ محدث القرن امام محدث محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کے صحیح معنوں میں علمی وارث ہیں۔
آپ ان علماء میں سے ہیں جن کی برصغیر پاک وہند میں اتنی پہچان نہیں اور ان کی تصانیف کا اس قدر تذکرہ نہیں کیا جاتا جتنا کے ان کا حق ہے۔

تاریخ و جائے پیدائش

آپ کی پیدائش القدس فلسطین میں 1380 ہجری بمطابق 1960ء میں ہوئی۔

خاندان اور ابتدائی تعلیم و تربیت

آپ ایک دینی اور علمی گھرانے میں پیدا ہوئے، آپ کے خاندان میں حفاظ قرآن کی کثرت تھی اس لئے آپ نے ابتدائی عمر میں حفظ قرآن مکمل کر لیا، سات برس کی عمر میں عرب اسرائیل جنگ کے سبب آپ بہت سے لوگوں کی طرح فلسطین چھوڑنے پہ مجبور ہوئے اور اردن کی طرف اپنے خاندان سمیت ہجرت فرمائی، آپ کا خاندان یہاں عمان بلقاء میں رہائش پذیر ہوا یہیں آپ نے انٹرمیڈیٹ (ثانویہ) مکمل کیا اور پھر یہیں کلیۃ الشریعہ سے آپ کا تخرج 1400 ہجری میں ہوا اور آپ کا تخصص اصول فقہ میں تھا، اس کے ساتھ آپ نے خود ذکر کیا کہ میں نے امام نووی کی المجموع، امام ابن قدامہ کی المغنی، امام ابن کثیر کی تفسیر القرآن العظیم، تفسیر قرطبی، صحیح بخاری اور اس کی شرح فتح الباری، صحیح مسلم اور اس کی شرح المنہاج کا مطالعہ کثرت سے کیا اور اس سے بھرپور فایدہ اٹھایا اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کا رحجان محدثین اور عقیدے کے لحاظ سے راسخ علماء کی جانب ہو گیا۔
اس کے علاوہ خود الشیخ مشہور کے بقول انھوں نے ان سب علماء سے خوب استفادہ کیا لیکن سب سے زیادہ اثر ان پہ شیخ الاسلام ابو العباس احمد تقی الدین ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ان کے شاگرد رشید شیخ الاسلام ثانی امام ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ کی کتب کا ہوا جس نے ان کی سمت مکمل درست کر دی۔

آپ کے معروف اساتذہ

ویسے تو آپ نے بہت سے علماء ومشائخ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا لیکن جن دو مشائخ سے سب سے زیادہ آپ کا تلمذ اور لازمہ رہا ان میں سے پہلے
– امام محدث محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ
– الشيخ الفقيہ مصطفى الزرقاء رحمہ اللہ
سرفہرست ہیں۔

دعوتی خدمات

اردن سے جاری ہونے والے خالص علمی رسالے الاصالہ کے آپ مؤسس اور مدیر ہیں کو کئی سال سے عمدہ علمی مباحث شائع کر رہا ہے۔
آپ اپنے استاذ، الشیخ البانی رحمہ اللہ کے نام پہ بنائے گئے ادارے “مرکز الامام الالبانی للدراسات المنہجیہ والابحاث العلمیہ” کے بانی اراکین میں سے ہیں اس مرکز کے تحت عقدی اور فقہی تعصب سے ہٹ کر انتہائی عمدہ علمی دورے اور کتب کی دراسہ کا اہتمام ہوتا ہے، ادارے کے یوٹیوب چینل سے مزید معلومات لی جا سکتی ہیں۔ الشیخ مشہور خود بھی یہاں کئی دورے کروا چکے اور کتب پڑھا چکے ہیں۔
الشیخ مشہور کی اپنی ویب سائٹ علمی مواد سے بھرپور ہے جہاں ان کی دعوتی علمی جہود کی تفصیل موجود ہے۔
الشیخ مشہور روزانہ کی بنیاد پہ علمی کتب کی تدریس اور فتاویٰ دیتے ہیں جو ان کے یوٹیوب چینل پہ براہ راست نشر ہوتے ہیں۔
آپ خلیجی ممالک، شام، مصر اور اردن میں کئی علمی اور دعوتی سفر کر چکے ہیں۔

تصانیف وتحقیقات:

الشیخ مشہور کی ذاتی تصانیف اور علمی مخطوطات کی تحقیق وتعلیق کی تعداد 80 سے زائد ہے، آپ موجودہ دور کے عالمِ اسلام کے گنے چنے چند علماء میں سے ہیں جو مخطوطات کا گہرا علم رکھتے ہیں۔
آپ کی تصانیف متنوع اور مختلف علمی موضوعات کا احاطہ کئے ہوئے ہیں، آپ کی ایک کتاب “كتب حذر منها العلماء” اپنے موضوع کے لحاظ سے منفرد اور جامع ہے، اس کتاب پہ ذہبی زمان الشیخ بکر ابو زید رحمہ اللہ کا مقدمہ موجود ہے۔
اسی طرح یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ الشیخ البانی رحمہ اللہ کی مشہور ترین کتاب “سلسلہ الاحادیث الصحیحۃ” اور ‘سلسلہ الاحادیث الضعیفۃ” میں ترتیب و تنسیخ کا بہت سا کام الشیخ مشہور کا ہے کیونکہ الشیخ البانی رحمہ اللہ نے ابتدائی طور پہ یہ سلسلہ ایک مجلے کے لئے شروع کیا جس کو کتابی شکل بعد میں اس کی شہرت کی بنا پہ دی گئی۔
امام شاطبی رحمہ اللہ کی معروف کتاب “الموافقات” کی سب سے عمدہ تحقیق بھی الشیخ مشہور حفظہ اللہ کی ہے۔
شیخ کی بقیہ تصانیف وتحقیقات کی تفصیل ان کی ویب سائٹ پہ موجود ہے۔

علماء کی آپکے لئے تعریف و تحسین

الشیخ البانی رحمہ اللہ کئی بار آپ کے لئے رطب اللسان ہوئے، آپ کی کئی کتب میں الشیخ مشہور کا ذکر موجود ہے، آپ سلسلہ صحیحہ میں ایک جگہ کہتے ہیں کہ اس ساری بحث کے لئے میں نے اپنے انتہائی فاضل بھائی کی “الخلافیات” کتاب کے حواشی سے اٹھایا ہے۔ (903/1)
اسی طرح الشیخ بکر ابو زید آپ کی کتاب الموافقات کے مقدمہ میں کہتے ہیں: “کئی بار ذہن میں یہ خیال آتا تھا کہ اس کتاب کو دوبارہ سے طبع کیا جائے، اس کی عمدہ تحقیق کی جائے جو اس کتاب کے شایان شان ہو، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر آسانی کی اور ہماری اس ضرورت کو پورا کیا اور یہ کام علامہ محقق الشیخ مشہور بن حسن آل سلمان کے ہاتھوں سر انجام پایا” مقدمۃ کتاب الموافقات۔

اسی طرح الشیخ بکر ابو زید رحمہ اللہ الشیخ مشہور کی معروف ترین کتاب «كتب حذّر منها العلماء» کے مقدمے میں لکھتے ہیں:
“بلاشبہ یہ کتاب جس میں ان کتب کا ذکر ہے جن سے علماء نے بچنے کی نصیحت کی ہے امت کے نصیحت کے عظیم ابواب میں۔ سے ایک ہے، اس کتاب کی ترتیب ایسی ہے کہ یہ کسی خاص مسلک، مذہب، مشرب، سلوک سے بالاتر ہو کر صرف خالصتا رب کی توحید کے لئے لکھی گئی، ایسی کتاب کے لئے ضروری تھا کہ اس کا مصنف اس عظیم کوشش کے لئے مشرب ومسلک میں راسخ ہو، اس کتاب کے لکھنے میں اس کے علم کا رسوخ واضح ہو اور اس کے ساتھ اس کے پاس اس حوالے سے انتہائی صحیح اور وسیع معلومات کا ذخیرہ ہو، اس نے لاتعداد صفحات کا مطالعہ کر رکھا ہو، علوم وفنون کی وادیاں چھانی ہوں اور اس میں بیدار مغزی اور حفظ کی اعلی صلاحیتیں ہوں، وہ ہر جگہ مثالوں کے ڈھیر لگا دے اور پھر اس میں گہرائی سے غور وفکر کی قوت رکھتا ہو تو جب میں نے یہ کتاب پڑھی تو مجھے لگا کہ ان سب اوصاف کا وافر حصہ ہمارے شیخ مشہور کو عطاء ہوا ہے”
اسی طرح الشیخ مقبل بن ہادی الوداعی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا تو اپنی کتاب «تحفة المجيب على أسئلة الحاضر والغريب» (ص160): کیا ان علماء کی کتب پڑھنا چاہیے ان کے محاضرات سننا چاہیے تو الشیخ نے کہا پہلے بھی کئی بار اس موضوع پہ بات ہو چکی پھر ہم دہرا دیتے ہیں کہ الشیخ البانی حفظہ اللہ (اس وقت آپ حیات تھے) اور ان کے فاضل شاگرد مثلا علی بن حسن عبد المجید، سلیم الہلالی اور مشہور بن حسن سب کو پڑھیں اور سنیں”
اسی طرح محدث مدینہ الشیخ عبدالمحسن العباد حفظہ اللہ اپنی معروف کتاب جو انتہائی عمدہ اور موضوع کے لحاظ سے نافع بخش ہے «رفقاً أهل السنّة بأهل السنّة» (ص8-9) “میں وصیت کرتا ہوں کہ طلبہ علم کو اپنے اپنے ملکوں میں معروف اہل السنّۃ علماء سے مستفید ہونا چاہیے جو وہاں علمی شمعیں جلائے ہوئے ہیں مثلاً اردن میں ہمارے الشیخ البانی رحمہ اللہ کے وہ شاگرد جنھوں نے ان کے نام سے مرکز بنایا وہ سب کے سب شامل ہیں”
اسی طرح کچھ برس پہلے الشیخ مشہور مدینہ آئے تو الشیخ العباد حفظہ اللہ ہے گھر ان سے ملے اور طویل ملاقات کی آپ کے صاحبزادے معروف عالم دین الشیخ عبد الرزاق البدر حفظہ اللہ سے ملاقات کی اور مسجد نبوی میں اکٹھے بیٹھے رہے۔
اسی طرح الشیخ مشہور، الشیخ حماد الانصاری رحمہ اللہ کی لائیبریری گئے اور وہاں ان کے صاحبزادے اور علمی وارث عبد الباری الانصاری حفظہ اللہ سے بھی ملاقات کی۔
الشیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ سے آپ نے کئی ایک ملاقاتیں کیں اور آپ سے سوال ہوا تو آپ نے کہا کہ الشیخ مشہور حفظہ اللہ معروف اہل علم میں سے ہیں۔

عبد الوہاب سلیم، جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ

یہ بھی پڑھیں: محمد سلیم چنیوٹی رحمہ اللہ کی یاد میں