سوال

عدالت جو خلع دیتی ہے اگر اس میں شوہر کی رضامندی شامل نہ ہو، یعنی وہ خلع نہ دینا چاہتا ہو لیکن عدالت مجبور کرےاور شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع کی ڈگری جاری کر دے تو کیا اس صورت  میں خلع ہو جائے گا؟ بالخصوص جب کوئی شرعی وجوہات بھی نہ ہوں، محض آپسی ناچاقی کے سبب خاتون کی طرف سے خلع کا مطالبہ کیا گیا ہو؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

میاں بیوی دونوں اکٹھے نہ رہ سکتے ہوں، تو مرد کو حق ہے کہ وہ طلاق دے کر خاتون کو علیحدہ کردے اور اگر مرد طلاق نہ دینا چاہتا ہو، تو عورت خلع کا مطالبہ کرکے علیحدگی اختیار کرسکتی ہے۔

جس طرح عورت طلاق نہ لینا چاہتی ہو، تو اسے خاوند کو خوش اور مطمئن رکھنا چاہیے، اسی طرح خاوند کو بھی خلع سے بچنے کے لیے اپنی بیوی کو راضی خوشی رکھنا اور اس کے حقوق کی ادائیگی ضروری ہے۔ ورنہ جس طرح خاوند کی دی ہوئی طلاق نافذ ہوجاتی ہے، چاہے بیوی  مانے یا نہ مانے، اسی طرح بیوی خلع لے سکتی ہے، چاہے خاوند راضی ہو یا نہ ہو۔

جس طرح مرد کا بلاوجہ طلاق دینا ناپسندیدہ عمل ہے، اسی طرح عورت کا بغیر کسی وجہ خلع کا مطالبہ کرنا بھی درست عمل نہیں، لیکن بہرصورت جب عدالت خلع کی ڈگری جاری کردیتی ہے تو خلع واقع ہوجاتا ہے۔

یہ بات درست نہیں کہ عدالت شوہر کو اطلاع کیے بغیر ہی ڈگری جاری کردیتی ہے، بلکہ عدالت کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ بار بار شوہر کو نوٹس بھجواتی ہے کہ آ کر اپنا موقف بیان کرو، لیکن جب شوہر عدالت حاضر نہیں ہوتا یا نوٹس وصول نہیں کرتا، یا افہام و تفہیم نہیں کرنا چاہتا تو پھر بالآخر جج مجبور ہو کر ڈگری جاری کردیتا ہے، کیونکہ جج بذات خود عورت کی درخواست یہ کہتے ہوئے رد نہیں کرسکتا کہ عورت کا خلع کا مطالبہ درست نہیں۔ شوہر اگر آ کر  بیوی کو راضی کرلے تو عدالت خلع کی ڈگری جاری نہیں کرتی۔  جب شوہر خود حاضر ہی نہیں ہوتا اور عورت کی شکایات کا ازالہ نہیں کرتا تو پھر اس کو یہ حق  حاصل نہیں کہ وہ کہے کہ میری مرضی کے بغیر خلع کی ڈگری جاری کی گئی ہے۔ ویسے بھی خلع کے لیے خاوند کا رضامند ہونا  ضروری نہیں ہے۔ ایسی صورت میں عموما خاوند بیوی کو  تنگ کرنا، اور لٹکانا چاہتا ہے، تاکہ وہ کسی  اور طرف نہ جاسکے، یہ درست طرزِ عمل نہیں۔ عدالت جب خلع کی ڈگری جاری کردے، تو عورت ایک ماہ  (حیض) عدت گزارنے کے بعد آگے شادی کرسکتی ہے۔

یا پھر اگر ان دونوں کے  وہ مسائل او روجوہات  حل ہوجائیں، جن کی بنیاد پر خلع ہوا تھا، تو وہ دوبارہ آپس میں بھی نکاح کرکے اکٹھے ہوسکتے ہیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ