سوال (3473)

بیوی اپنے والدین کے گھر ہنسی خوشی چلی جاتی ہے اور وہاں جا کر واپس آنے سے انکار کر دیتی ہے۔ چند ماہ بعد اس کا بھائی یا اس کا باپ خلع کے لیے کیس دائر کر دیتا ہے، لڑکی اس پر سائن بھی کرتی ہے لیکن خاوند کو کوئی اطلاع نہیں ہوتی، اس دوران خاوند کئی بار اس کو لینے، منانے کے لیے جاتا ہے لیکن وہ خاوند کے ساتھ نہیں آتی، عدالت سے یک طرفہ خلع کا فیصلہ ہو جاتا ہے، خاوند کو یا اس کے گھر والوں کو کوئی اطلاع نہیں ہوتی اس خلع کے فیصلے میں بیٹی کا خرچہ وغیرہ بھی ڈال دیتے ہیں، اس کے بعد کوئی اجرا کا کیس ہوتا ہے، جب وہ کیس ہوا اس کا نوٹس آیا تو خاوند اور اس کے گھر والوں کو پتہ چلا کہ اس طرح خلع اور طلاق ہو چکی ہے یا اس سے پہلے ایک بار لڑکی کے والد نے میسج کے ذریعے بتلایا کہ تم دونوں کی طلاق ہو گئی ہے۔
تو کیا اس طرح جودائی ہو گی یا نہیں؟ یا یہ غلط ہے اور نافذ ہو جائے گی؟ اور اگر صلح کی کوئی کوشش ہوتی ہے تو کیا یہ واپس صلح ہو سکتی ہے طلاق نافذ نہیں ہوئی اس کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

میرے خیال میں یہ یکطرفہ بات ہے، جہاں کا مسئلہ ہے، وہاں کے مقامی علماء کے سامنے دونوں فریق بیٹھیں، وہ زیادہ بہتر ہے، اس قدر ماڈرن زمانے میں اس قدر بھولا بھالا تو کوئی نہیں ہوتا ہے. کہ اس کو پتا ہی نہیں چلا، یہ بات قابل غور ہے، پھر اس میں ایک شبہ بھی ڈال دیا گیا ہے کہ لڑکی کے والد نے کہا ہے کہ تمہاری طلاق واقع ہوچکی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ