سوال (1534)

ایک جوڑے نے عدالتی نکاح کر لیا ہے اور کاغذات نامزد بھی ہو چکے ہیں ، نکاح کے بعد پتا چلا کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ، تو اب وہ دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں تو دوبارہ نکاح ہونے کی وجہ سے کاغذاتی ایشو تو نہیں ہوگا ؟
نوٹ :
اس جوڑے کا کوئی ملاپ نہیں ہوا ہے ، عدالت میں نکاح کر کے گھر پہنچے ہیں تو دونوں خاندان کے لوگ آپس میں معاملات کے لیے آ چکے تھے ۔
اس حوالے سے کچھ تفصیلات درکار ہیں ۔
شیخ جو عدالتی نکاح ہوا ہے وہ بھی رجسٹر کے اوپر لکھا جا چکا ہے ، اب جب دوبارہ نکاح ہوگا تو وہ بھی رجسٹر پر لکھا جائے گا ، کیا اس طرح دو نکاح نہیں ہو جائیں گے ، کیا کوئی اور معاملات تو پیدا نہیں ہونگے ؟

جواب

اس کا بہترین حل یہ ہے کہ جب عدالتی نکاح رجسٹرڈ ہے تو کسی نکاح خواں کو بلا کر سب کے ایجاب و قبول کروا دیں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل :
شیخ وہ دو خاندان جمع ہو رہے ہیں ، انہوں نے مجھے دوبارہ 24 مئی کو نکاح پڑھانے کے لیے کہا ہے ، اب سوال یہ ہے کہ وہ کیا اس نکاح کو دوبارہ رجسٹر کریں یا عدالتی رجسٹرڈ نکاح کافی ہے ؟
جواب :
دوبارہ رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، یہ رجسٹر صرف قانونی مسائل کے لیے ہے ، ورنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں زبانی نکاح ہوتے تھے ، بس چار شروط پوری ہوں تو آپ نکاح پڑھا دیں ۔
(1) : ایجاب و قبول
(2) : حق مہر
(3) : ولی
(4) : گواہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

رجسٹر کی دوبارہ ضرورت نہیں ہے ، آپ اس موقع پر شرعی نکاح کے موضوع پر درس کی ڈٹ کر تیاری کر کے جائیں اور لوگوں کو حق بات بتائیں ۔ اللہ تعالی آپ کو توفیق عطاء فرمائے ۔آمین

فضیلۃ الباحث مرتضیٰ ساجد حفظہ اللہ