سوال (3095)

عدالتی خلع کا کیا حکم ہے؟

جواب

یہاں دو باتیں بڑی اہم ہیں، پہلی بات یہ ہے کہ عورت کے بغیر عذر کے خلع لینے کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

“أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلَاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ” [سنن ابي داؤد : 2226]

«جس عورت نے اپنے شوہر سے بغیر کسی ایسی تکلیف کے جو اسے طلاق لینے پر مجبور کرے طلاق کا مطالبہ کیا تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے»
دوسری بات یہ ہے کہ خلع عدالتی ہی ہوتا ہے، خلع اس وقت ہوتا ہے، جب مرد اس عورت کو آزاد نہ کرے، عورت قاضی یا جج کے پاس مقدمہ دائر کر سکتی ہے۔

فضیلۃ العالم عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ