سوال (2702)
عن علقمة عن عبد الله بن مسعود قال: صلیت خلف النبي صلی الله علیه وسلم، وأبي بکر وعمرفلم یرفعوا أیدیهم إلا عند افتتاح الصلاة.” [السنن الکبری للبیهقي، حدیث نمبر: 2534، 113/2، ط: دار الكتب العلمية]
حضرت علقمہ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابن مسعودؓ نے فرمایا: میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اور حضرت ابوبکرؓ و عمرؓ کے پیچھے نماز پڑھی ہے، ان میں سے کسی نے اپنے ہاتھوں کو تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ کسی اور تکبیر میں نہیں اٹھایا۔
جواب
اس روایت کو ائمہ محدثین کی جماعت نے ضعیف وغیر ثابت کہا ہے، عدم رفع الیدین پر کوئی ایک روایت بھی پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتی ہے، اس بارے میں کمال کے نکات علمیہ ومعلومات جمع کر دی ہیں امام بخاری نے اپنے مایہ ناز کتاب جزء رفع الیدین میں جو مقلدین کے لیے زہر قاتل سے بڑھ کر ہے، یاد رکھیں جزء رفع الیدین امام بخاری کی ہی کتاب ہے اور یہ ان کے زمانہ سے لے کر عینی حنفی وبعد تک معروف ومعتمد رہی ہے ائمہ واہل فن اسے امام بخاری سے بالجزم منسوب کرتے تھے اور اس کا ذکر کرتے رہے ہیں۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
محمد بن حسن شیبانی اور محمد بن ابان دونوں ہی ضعیف ہیں، اس کی تفصیل ہم نے جزء رفع الیدین کے شرح میں بیان کی ہے۔
فضیلۃ العالم امان اللہ عاصم حفظہ اللہ
سائل:
قَالَ مُحَمَّدٌ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ الْجَرْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ «رَفَعَ يَدَيْهِ فِي التَّكْبِيرَةِ الأُولَى مِنَ الصَّلاةِ الْمَكْتُوبَةِ، وَلَمْ يَرْفَعْهُمَا فِيمَا سِوَى ذَلِكَ»
[موطأ مالك رواية محمد بن الحسن الشيباني، حدیث نمبر: 105، ص: 58، ط: المكتبة العلمية]
عاصم بن کلیب اپنے والد کلب جرمی سے نقل فرماتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا : میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ فرض نماز میں صرف تکبیر تحریمہ میں ہاتھ اٹھاتے تھے، اور اس کے علاوہ کسی اور تکبیر میں ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔
جواب:
یہ روایت بھی ضعیف ہے، الشیبانی خود مجروح راوی ہے، رفع الیدین کیے جانے کی احادیث زیادہ بھی ہیں اور صحت کے اعتبار سے اعلی معیار پر ہیں اور جن صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین نے رفع الیدین کرنا رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے نقل فرمایا ہے وہ صحابہ کرام خود بھی رفع الیدین کر کے نماز پڑھتے تھے جو رفع الیدین کے منسوخ نہ ہونے پر زبردست دلیل ہے، اس مسئلہ پر تفصیل نور العينين في إثبات رفع اليدين از علامہ زبیر علی زئی رحمه الله تعالى کا مطالعہ کریں اور امام بخاری کی کتاب جزء رفع الیدین کا اگر یہ ممکن نہیں تو صحیح البخاری، صحیح مسلم کا ضرور مطالعہ کریں۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ