سوال (4179)
ایک کمپنی جو کہ ایڈز دیکھنے کے پیسے دیتی ہے، مثال کے طور پر روزانہ آپ کے پاس 40 سے 50 ایڈز آئیں گے، ویڈیو کی شکل میں آپ نے انہیں دیکھنا ہوگا اور ان کو یہ بتانا ہوگا کہ ہم نے یہ ایڈز دیکھے ہیں اور پھر ایڈز دیکھنے کے بعد ان کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ ہم نے یہ دیکھ لیے ہیں اور وہ اس کے آپ کو پیسے دیں گے کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب
اس کام میں کئی قباحتیں ہیں:
(1) : بذات خود ویڈیو کا مسئلہ
(2) : میوزک کی قباحت۔
(3) : ویڈیو کی نوعیت عمومی طور پر غیر شرعی ہوتی ہے یعنی بے پردگی و غیر محرم خواتین کی ویڈیو۔
(4) : اس طرح کی ایپس مختلف کمپنیز کو جھوٹے ویوز فراہم کرتی ہیں اور ہم اس میں شریک ہوتے ہیں۔
ان وجوہات کی بناء پر اس طرح پیسے کمانا درست نہیں۔
واللہ اعلم
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
سوال: کیا ایڈز دیکھنے کے پیسے لینا حرام ہے؟
جواب: ایڈز ہر طرح کے ہوتے ہیں، موسیقی سے بھرے ہوتے ہیں، فحاشی اور تصاویر سے بھرپور ہوتے ہیں، ایڈز دیکھنے کے جو پیسے ملتے ہیں، فحاشی اور عریانی کے پیسے ملتے ہیں، یہ جائز نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اسلام نے مال کمانے میں محنت کو خاصی اہمیت دی ہے، یہاں تک کہ سود کی حرمت میں ایک وجہ محنت کا نہ ہونا ہے، ایڈز دیکھنے میں محنت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، لیکن بہرحال پھر بھی مشروط کہا جا سکتا ہے کہ:
اگر “ایڈز” (یعنی اشتہارات) دیکھنے میں درج ذیل شرعی خرابیاں نہ ہوں:
کوئی حرام چیز (جیسے فحش مناظر، غیر شرعی امور، سودی یا حرام اشیاء کی تشہیر) نہ ہو، جھوٹ یا دھوکہ پر مبنی نہ ہو، وقت کا ناجائز ضیاع نہ ہو، اور معاہدہ صاف ہو (یعنی آپ کو بتایا گیا ہو کہ اشتہار دیکھنے کے بدلے میں اتنے پیسے ملیں گے، دھوکہ یا فریب نہ ہو)،
تو پھر اصولی طور پر ایڈز دیکھ کر پیسے لینا جائز ہوگا، لیکن اگر ایڈز میں کوئی حرام چیز شامل ہو، یا وقت کا بہت بڑا ضیاع ہو رہا ہو (مثلاً اہم عبادات یا ذمہ داریاں چھوڑ کر صرف معمولی پیسوں کی خاطر اشتہارات دیکھے جا رہے ہوں)، یا وہ اشتہارات گناہ کے کاموں کی طرف دعوت دیتے ہوں، تو پھر اس میں شرکت حرام یا کم از کم مکروہ تحریمی ہوگی، مجھے اس حوالے سے عمومی فتاوی تو مل رہے ہیں، لیکن بطور خاص اس پر کوئی فتویٰ نہیں ملا۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ