أئمہ فن کے درجات ہیں
امام شعبہ،امام یحیی بن سعید القطان، امام عبدالرحمن بن مھدی، امام یحیی بن معین، امام علی بن مدینی امام احمد، امام بخاری یہ ائمہ نقاد وعلل سے ہیں۔ ان کی مثل کوئی بھی علل ورجال وحدیث میں ماہر نہیں ہے ان کے پاس معلومات ومصادر کثیر تھے۔ سند ومتن پر ان کی گہری نظر تھی لہزا ان کی مبھم جرح بھی ابن خزیمہ ابن حبان وحاکم کی مقابل مقدم ہے۔
پھرامام ابو حاتم الرازی، امام ابو زرعہ الرازی، یعقوب بن سفیان عجلی جیسے ائمہ فن ہیں ان سے پہلے دو اغلبا ابن حبان وابن خزیمہ سے نقد وعلل میں مقدم ہیں پھر باقی دو اور ابن خزیمہ ابن حبان کے قریب ہیں۔ بلکہ ابن حبان امام یعقوب سے فائق ہیں علل ورجال وحدیث میں ابن خزیمہ گو امام ابن حبان سے بڑے ہیں۔ مگر ابن حبان رجال وعلل میں ان سے فائق ہیں۔
ہاں فقہ وعلم میں ابن خزیمہ ان سے فائق ہیں۔
آپ ان کی کتب المجروحین ،الثقات،مشاھیر علماء الأمصار ،الصحیح کو پڑھیں تو آپ پر یہ فرق واضح ہو جاے گا۔
امام ابن حبان شرط ثقہ میں تساہل واقع ہوے ہیں البتہ ان کی صحیح کی شرائط قوی ہیں الثقات کے مقابل اور آپ جرح میں کئ جگہ متشدد ومتعنت واقع ہوے ہیں۔
ابن خزیمہ کا مقام ان کی صحیح کے مطالعہ وسبر و مقارنہ سے معلوم ہو جائے گا اس میں اکثر روات صحیح البخاری کے قریب ہیں البتہ ابن خزیمہ نے بعض سخت ضعیف روات سے بھی روایت لی ہے اور کچھ روات ایسے بھی ہیں۔ جن کی صریح توثیق موجود نہیں ہے اور ہمارے علم کے مطابق ان کی کوئی مستقل رجال وعلل پر کتاب نہیں مگر آپ اپنی صحیح میں ہی جہاں سمجھتے ہیں علل وضعف کو بیان کر دیتے ہیں۔
تو علل ورجال ونقد میں ابن حبان کا مرتبہ ان سے فائق ہے اس پر ابن حبان کی کتب شاہد ہیں۔
البتہ ابن حبان کے تعین راوی میں اور پھر حکم لگانے میں اوھام بھی موجود ہیں آپ اس پر تعلیقات الدارقطنی علی المجروحین کو دیکھ سکتے ہیں۔
ایسے ہی امام نسائی ابن خزیمہ سے مقدم وفائق ہیں۔
امام دارقطنی کا موقف
آپ سے سوال ہوا
ﺇﺫا ﺣﺪﺙ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺇﺳﺤﺎﻕ ﺑﻦ ﺧﺰﻳﻤﺔ ﻭﺃﺣﻤﺪ اﺑﻦ ﺷﻌﻴﺐ اﻟﻨﺴﺎﺋﻲ، ﻣﻦ ﻳﻘﺪﻡ ﻣﻨﻬﻤﺎ؟
تو امام العلل دارقطنی نے جواب دیا۔
اﻟﻨﺴﺎﺋﻲ؛ ﻷﻧﻪ ﺃﺳﻨﺪ. ﻋﻠﻰ ﺃﻧﻲ ﻻ ﺃﻗﺪﻡ ﻋﻠﻰ اﻟﻨﺴﺎﺋﻲ ﺃﺣﺪا، ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ اﺑﻦ ﺧﺰﻳﻤﺔ ﺇﻣﺎﻡ ﺛﺒﺖ، ﻣﻌﺪﻭﻡ اﻟﻨﻈﻴﺮ
سؤالات السلمى :(33)
ﻭﺳﺌﻞ ﺇﺫا ﺣﺪﺙ ﺃﺑﻮ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ اﻟﻨﺴﺎﺋﻲ ﻭاﺑﻦ ﺧﺰﻳﻤﺔ ﺑﺤﺪﻳﺚ ﺃﻳﻤﺎ ﺗﻘﺪﻣﻪ ﻓﻘﺎﻝ ﺃﺑﻮ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﻓﺈﻧﻪ ﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﻣﺜﻠﻪ ﺃﻗﺪﻡ ﻋﻠﻴﻪ ﺃﺣﺪا ﻭﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﻓﻲ اﻟﻮﺭﻉ ﻣﺜﻠﻪ
سؤالات حمزة السهمى:(111)
امام ابن حبان اپنے شیخ امام ابن خزیمہ کا یوں علمی مقام بیان کرتے ہیں:
ﻭﻛﺎﻥ ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ ﺃﺣﺪ ﺃﺋﻤﺔ اﻟﺪﻧﻴﺎ ﻋﻠﻤﺎ ﻭﻓﻘﻬﺎ ﻭﺣﻔﻈﺎ ﻭﺟﻤﻌﺎ ﻭاﺳﺘﻨﺒﺎﻃﺎ ﺣﺘﻰ ﺗﻜﻠﻢ ﻓﻲ اﻟﺴﻨﻦ ﺑﺈﺳﻨﺎﺩ ﻻ ﻧﻌﻠﻢ ﺳﺒﻖ ﺇﻟﻴﻬﺎ ﻏﻴﺮﻩ ﻣﻦ ﺃﺋﻤﺘﻨﺎ ﻣﻊ اﻹﺗﻘﺎﻥ اﻟﻮاﻓﺮ ﻭاﻟﺪﻳﻦ اﻟﺸﺪﻳﺪ ﺇﻟﻰ ﺃﻥ ﺗﻮﻓﻲ ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ اﻋﺘﻞ ﻟﻴﻠﺔ اﻷﺭﺑﻌﺎء ﻭﻣﺎﺕ ﻟﻴﻠﺔ اﻟﺴﺒﺖ
الثقات:(15748)اور دیکھیے تاریخ نیسابور:(973)،الإرشاد للخليلى :3/ 831 ،832 ،833
الإكمال لابن ماكولا :3/ 243،التقیید لمعرفة رواة السنن والمسانيد:(13)تذكرة الحفاظ :2/ 207 تا213 ،سير أعلام النبلاء :14/ 365 تا382 الأنساب للسمعاني:5/ 125 وغیرہ
تو یہ ایک طویل موضوع ہے کہ کون جرح وتعدیل وعلل الحدیث واحکامات میں مقدم ہے اور کب مقدم ہے۔
أبو انس طيبى