سوال (1888)
کیا خلع کے بعد اگر عورت اسی مرد سے نکاح کرنا چاہتی ہے تو ایک حیض عدت گزارے گی ؟
جواب
خلع کے بعد عورت اس ہی شوہر سے نکاح کرنا چاہتی ہے تو یہ جائز ہے ، جیسا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما کا فتویٰ ہے ، خلع کے بعد رجوع نہیں ہوتا ہے ، باقی تجدید نکاح ہو جائے گا ، نکاح اس ہی شوہر سے ہو رہا ہے تو اس کے لیے عدت گذارنا ضروری نہیں ہے ، عدت کے معاملہ حفظ نسب کے لیے ہوتا ہے ، یہاں اس ہی شوہر سے نکاح ہو رہا ہے تو نسب اسی کا ہی ہے ، لہذا دوران عدت بھی اس ہی شوہر سے نکاح کر سکتی ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اگرچہ یہ اختلافی مسئلہ ہے لیکن ہمارے مشایخ کے ہاں عدت گزارنے کا حکم عام ہے، چاہے اس نے نکاح پہلے شوہر سے کرنا ہو یا کسی اور سے کرنا ہو۔ لہذا خلع کے بعد عدت گزارنا ضروری ہے۔ گویا مختلعہ کے لیے ایک حیض عدت گزارنے کا حکم شرعی ہے، جس کی مزید کسی توجیہ کی ضرورت نہیں ہے۔
لیکن اگر سائل اس مسئلے کی عقلی توجیہ پر مصر ہیں تو پہلے اس عقدے کو حل کریں کہ ایک عورت نے جس شخص سے بذات خود خلع لیا ہے اور اس کے لیے ایک لمبی چوڑی جد و جہد کی ہے ، آخر دوبارہ پھر اسی شخص سے نکاح کے لیے کیوں تیار ہوئی ہے؟ اگر اسی سے نکاح کرنا تھا اور اتنی جلدی کرنا تھا کہ ایک ماہ کا وقفہ بھی ممکن نہیں تھا تو پھر پہلے خلع کیوں لیا تھا؟
جب وہ ان چیزوں پر غور کریں گے تو انہیں یہ حکمت بھی سمجھ آ جائے گی کہ نکاح و طلاق اور خلع وغیرہ کے مسائل میں عموما خرابی کی وجہ جلد بازی ہوتی ہے، جب کہ شریعت نے اس جلد بازی کی راہ میں مختلف رکاوٹیں کھڑی کی ہیں، تاکہ مرد و عورت جذبات کی رو میں بہہ کر بار بار جوڑ توڑ کرنے کی بجائے سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں۔
چنانچہ لجنۃ العلماء للإفتاء میں جب یہ سوال ہوا کہ کیا خلع کے بعد اسی شوہر سے نکاح ہو سکتا ہے تو اس کے جواب میں فرمایا گیا:
جب عورت اپنے خاوند سے خلع لے لیتی ہے تو نکاح ختم ہوجاتا ہےاور اگر وہ اس سے دوبارہ نکاح کرنا چاہتی ہے تو اس کی دو شرطیں ہیں:
1:ـ خلع کی عدت جو کہ ایک ماہ ( ایک حیض) ہوتی ہے، گزارے گی۔
2:ـ جو مسائل خلع کی وجہ بنے انہیں حل کرنا ضروری ہے۔ یعنی جن وجوہات کی بنا پر اس نے خلع لیا تھا وہ ختم ہونی چاہئیں۔اگر وہی وجوہات باقی رہیں اور دوبارہ نکاح ہو جائے تو پھر دوبارہ بات خلع تک جائے گی، یوں یہ ساری زندگی مذاق بنا رہے گا۔ [فتوی نمبر:423]
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ