سوال (1486)
ایک آدمی تقریباً 32 یا 33 سال باہر ملک رہا ہے ، وہاں اس کے کچھ لین دین کے معاملات تھے ، پاکستان میں آئے ہوئے چار سال ہوگئے ہیں ، ابھی کسی کا نمبر ہے تو کسی کا نمبر نہیں ہے ، کیونکہ وہاں کا واٹسیپ نمبر ڈیلیٹ ہوگیا ہے ، اب اس کو وہاں کے لوگوں کے پیسے دینے ہیں ، اب اس کے مالی حالات بھی اس قدر نہیں ہیں ، کاروبار میں بھی کافی نقصان ہوا ہے ۔ اس حوالے سے شرعی رہنمائی کرے ؟
جواب
حدیث میں آتا ہے کہ جو قرض لیتا ہے ، دینے کا ارادہ رکھتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرتا ہے ۔
“اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ” .
«اے اللہ! تو ہمیں حلال دے کر حرام سے کفایت کر دے، اور اپنے فضل (رزق، مال و دولت) سے نواز کر اپنے سوا کسی اور سے مانگنے سے بے نیاز کر دے» [سنن الترمذي : 3563]
اس دعا کا ورد کرنا چاہیے ، باقی میں سمجھتا ہوں کہ سوشل میڈیا کا دور ہے کسی کو تلاش کرنا اتنا مشکل نہیں ہے ، جتنا دیکھائی دے رہا ہے ، یہ حقوق العباد کا معاملہ ہے اس کو ہلکا نہ لیں ، 32 یا 33 سال وہاں گزارے ہیں ، ضرور دوست احباب ہونگے وہاں سے کوئی رابطہ نکال لیں ، آپ اپنی بات وہاں تک پہنچائیں ، اگر وہ معاف کردیتے ہیں تو ٹھیک ہے ، دنیا کے اندر ہی مسئلہ حل ہو جائے گا ، اپنا معاملہ ڈائری کے اندر محفوظ کر کے رکھیں ، تاکہ پچھلی نسل کو پتا چلے کہ یہ مسئلہ تھا ، اللہ تعالیٰ دلوں کے حال کو بہتر جانتا ہے ، باقی دعائیں بھی کریں ۔ اللہ تعالیٰ آسانی فرمائے گا ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ