سوال (2252)
اگر دوران غسل شرم گاہ کو ہاتھ لگ جائے تو کیا غسل ہو جائے گا یا دوبارہ کرنا پڑے گا؟
جواب
غسل تو بلاشبہ ہو جائیگا البتہ نماز کے لیے وضوء کرنا پڑے گا۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
ہمارے علم کے مطابق اگر براہ راست شرمگاہ کو ہاتھ لگے تو دوبارہ وضو کرنا ہوگا ، ہمیں اس مسئلہ پر اپنے مطالعہ کی بنیاد پر یہی راجح معلوم ہوتا ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
شیخ سوال اصل میں غسل کے بارے میں ہے نہ کہ وضوء سے متعلق
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
جی غسل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا إن شاءالله الرحمن
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
اگر شہوت کی حالت میں عضو خاص کو بلا حائل مس کرے تو ناقض وضو ہے ورنہ نہیں۔
کیونکہ عضو کی ایک ہی حالت ہے جس میں وہ “انما ھو بضعہ منک” کے حکم سے خارج ہے۔ وہ حالت شہوت کی ہے۔ تب اس پر من “مس ذکرہ فلیتوضا” کا حکم عائد ہوگا۔
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
بارك الله فيكم وعافاكم
أخي الفاضل یہ شہوت کی قید پر کیا دلیل ہے ۔۔۔؟
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
انما ھو بضعہ منک
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
یہ دلیل نہیں ہے قید پر جو لگائی ہے، صحیح ابن حبان میں صراحت ہے کپڑے کے بغیر ہاتھ لگنے پر وضو کرنے کا
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
و عليه الاختلاف
على كل حال هو كل ما عند ی و الله أعلم
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
سائل:
ازدواجی رشتے میں شرم گاہیں آپس میں ٹکرا جانے پر غسل واجب ہو جاتا ہے ، یادخول کے بعد ہی غسل واجب ہو گا؟
جواب:
حشفہ غائب ہو جائے تو غسل ہے۔
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ