سوال (410)

میرے پاس ایک مفلوک الحال خاتون کے 2500 روپے ہیں جو اس کو دو ماہ کے گیس کے بل کی ادائیگی کے لیے دیے گئے ہیں۔ مگر وہ خاتون کہتی ہے کہ میں نے ایک کمیٹی ڈال رکھی ہے اور اس کمیٹی کا میرے پاس سر دست کوئی بندوبست نہ ہے. گھر کام کرنے والے دو افراد ہیں اور وہ دونوں بیمار ہیں۔ گھر میں کھانا پینا باہر کسی لنگر خانے سے لا کر گزارہ کر رہے ہیں۔ آپ مجھے پیسے دے دیں تاکہ میں کمیٹی ادا کر سکوں اور دیگر تھوڑی بہت ضروریات پوری کر سکوں؛ میں بعد میں کوئی بندوبست کر کے بل ادا کر دوں گی۔۔۔۔!!
کیا میں اس کو وہ پیسے دے دوں ؟؟

جواب

میرے خیال میں عموما لوگ زکاۃ سے مدد کرتے ہیں ، باقی جو ضرورت مند ہے یعنی جس پر مسکنت طاری ہے اس کو دے دینا چاہیے ، چاہے کسی بھی مد میں لگا لے ۔ للفقراء میں لام ملکیت کی ہے ، ٹھیک ہے اس کو رہنمائی بھی دی جا سکتی ہے اور مشورہ بھی دیا جا سکتا ہے ، خاص مد میں بھی دیے جا سکتے ہیں ، لیکن وہ کسی دوسری طرف سے پریشان ہے ، میرے خیال میں اس کو دے دینا چاہیے ، اللہ تعالیٰ اس کے لیے اور سبیل بنا دے گا ، اگر وہ واقعتاً پریشان ہے تو کیمٹی ادا کردے گی ، پھر اللہ تعالیٰ اس کے بل یا دیگر معاملات کے لیے کوئی اور بندہ بھیج دے گا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ