سوال (4584)
اگر مسنون جانور میسر نہ ہو تو پھر بھینس کی قربانی کس دلیل کی بنیاد کر کرنے کا فتویٰ دیا جاتا ہے اور یہ تو مانعین بھی نوٹ میں بات لکھتے ہیں کہ اگر مسنون جانور میسر نہ ہو تو بھینس کی جائز ہے۔
جواب
اس کا جواب تو ہمارے ان مشائخ کے ذمے ہے کہ جو بھینس کی اجازت اس شرط کے ساتھ دیتے ہیں، جب جانور میسر نہ ہو، پھر وہ کہتے ہیں کہ یہ غیر مسنون ہے، مسنون جانور نہ ملنے پر قربانی کرسکتے ہیں، باقی ہمارے ہاں بھینس مطلق جائز ہے، بقرہ کی جنس میں شامل ہے، آپ اس کو
“جاموس نوع من البقرۃ”، “البقرۃ السوداء” اور “البقرۃ الحلوب”
بھی کہہ سکتے ہیں، بہرحال یہ قربانی کے لیے مطلقاً جائز ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ