سوال (2396)

میں رات کو نماز وتر پڑھ کر نہیں سوتی ہوں ، تاکہ فجر سے تھوڑی دیر پہلے جاگ جاؤں اور نماز ادا کروں، کبھی کبھی آنکھ نہیں کھلتی ہے اور فجر کی اذان ہوجاتی ہے تو پھر میں وتر کس وقت ادا کروں۔ فجر سے پہلے یا سورج نکل آئے پھر ادا کروں۔

جواب

قال الشيخ العثيمين ـ رحمه الله:” فالوتر ينتهي بطلوع الفجر، فإذا طلع الفجر وأنت لم توتر فلا توتر، لكن ماذا تصنع؟
الجواب: تصلي في الضحى وتراً مشفوعاً بركعة، فإذا كان من عادتك أن توتر بثلاث صليت أربعاً، وإذا كان من عادتك أن توتر بخمس فصل ستاً، لحديث عائشة ـ رضي الله عنها: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا غلبه نوم أو وجع عن قيام الليل، صلى من النهار ثنتي عشرة ركعة”
شیخ محمد بن صالح العثیمین فرماتے ہیں:

’’وتر کا وقت طلوعِ فجر کے ساتھ ختم ہوجاتا ہے۔ اگر فجر طلوع ہوجائے (صبح کی آذان کا وقت ہوجائے) اور تم نے وتر نہیں پڑھے تو پھر (اس وقت) وتر نہ پڑھو۔
بلکہ ایسا کرو کہ صبح چاشت کے وقت وہ وتر ایک رکعت کے اضافے کے ساتھ ادا کرو۔ اگر تمہاری روٹین تین وتر کی ہے تو چار پڑھو، پانچ کی ہے تو چھ پڑھو۔ اس کی دلیل سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی غلبہ نیند یا کسی تکلیف کی بنا پر قیام اللیل نہ کر پاتے تو دن میں بارہ (12) رکعتیں ادا فرماتے‘‘۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ