سوال
اگر عمرہ کے طواف کے بعد شک ہو کہ ایک چکر کم ہے تو اس کا کیا حل ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
طواف کے سات چکر فرض اور متعین ہیں، جیسا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
“سَعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَشْوَاطٍ وَمَشَى أَرْبَعَةً فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ”. [صحیح البخاری: 1604]
’’نبی کریم ﷺ نے پہلے تین چکروں میں رمل کیا اور بقیہ چار چکروں میں حسب معمول چلے ، حج اور عمرہ دونوں میں‘‘۔
لہٰذا طواف کے سات چکر ہیں، اور یہ کوئی اتنی تعداد نہیں ہے کہ انسان اسے یاد نہ رکھ سکے۔ بہتر یہ ہے کہ بندہ شروع ہی سے گنتی کے لیے کوئی قابلِ اعتماد ذریعہ اختیار کرے، جیسے انگلیوں پر، تسبیح کے دانوں پر، یا الیکٹرانک کاؤنٹر پر گنتی کرنا تاکہ بعد میں کسی قسم کا شک پیدا نہ ہو۔
اگر طواف مکمل کرنے کے بعد شک لاحق ہو کہ ایک چکر رہ گیا ہے، تو اس شک کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں:
پہلی صورت: اگر شک صرف وسوسے کی حد تک ہو، اور غالب گمان یہی ہو کہ سات چکر مکمل کر لیے تھے، تو طواف درست ہے، اس میں اضافہ کی ضرورت نہیں، اسکے بعد طواف کے بعد کی دو رکعت نماز ادا کر لی جائے۔
دوسری صورت: اگر غالب گمان یہی ہو کہ ایک چکر کم رہ گیا ہے، تو احتیاطاً ایک چکر اور مکمل کر لینا چاہیے۔
اور اس کے بعد طواف کی دو رکعت نماز ادا کر لی جائے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ