سوال (3153)
اگر وتر کسی وجہ سے رہ جائیں تو کب پڑھے جائیں، بعض لوگ کہتے ہیں کہ سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھے جائیں اور جفت عدد میں ادا کیے جائیں گے، درست موقف کیا ہے؟
جواب
(1) اگر فجر سے پہلے پڑھیں گے تو طاق میں پڑھیں گے یعنی ایک تین وغیرہ۔
(2) اور اگر فجر سے پہلے وقت نہیں ملا تو فجر کے بعد سورۃ طلوع ہونے تک کوئی اور نماز نہیں پڑھ سکتے ہیں۔
(3) پھر سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھ سکتے ہیں تو اس صورت میں جفت پڑھیں گے یعنی ایک پڑھنا ہو تو دو رکعتیں پڑھیں گے تین پڑھنی ہوں تو چار پڑھیں گے مکمل تہجد کی نماز پڑھنی ہو تو 12 رکعت پڑھیں گے۔
فضیلۃ الباحث اظہر نذیر حفظہ اللہ
سائل:
تین نمبر کی کوئی دلیل مل جائے تو اچھا ہوگا، کیا لیٹ ہونے کی صورت میں وتر جفت پڑھنے ہوں گے؟
جواب:
جس آدمی کی نماز تہجد رہ جائے اور وہ دن کے وقت بارہ رکعتیں ادا کر لے تو یہ بھی جائز ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں:
“إِذَا نَامَ مِنَ اللَّيْلِ أَوْ مَرِضَ، صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَى عَشْرَةَ رَكْعَةً”
[ صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، باب جامع صلاة الليل ومن نام عنه أو مرض: ٧٤٦/١٤١]
“رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کبھی جاگ نہ آتی، یا آپ بیمار ہوتے تو دن میں بارہ رکعات پڑھ لیتے”
فضیلۃ الباحث اظہر نذیر حفظہ اللہ