سوال (4751)
آج کل بچوں کے لیے جھولوں کی دکانیں بنی ہیں، اس میں جو جھولے ہیں، وہ جانداروں کے ماڈل بنے ہوئے ہیں، کیا اس طرح کے جھولے کی دکان بنا کر ایسا کاروبار کرنا پھر اس کی کمائی حلال یا حرام ہوگی؟
جواب
اس میں ہمارا موقف یہ ہے کہ اس طرح کے کام نہیں کرنے چاہئیں، اس طرح جعلی یا خالص بتوں کو رواج دیا جا رہا ہے، اس میں پھر اور بھی شکلیں بنائی جاتی ہیں، جو اس سے بھی محظور و ممنوع ہوتی ہیں، یہ ایسے ہی ہے کہ آپ نے ویڈیو گیم کی دکان کھول لی ہے، ہمارے نزدیک یہ لغویات میں سے ہیں، کوئی ایسا سلسلہ ہو جس سے دل مطمئن ہو، دل کا مطمئن نہ ہونا یہ دلیل ہے کہ یہ چیز غلط ہے، کیونکہ گناہ وہ ہے جس پر دل کھٹک جائے، باقی بوقت ضرورت بچے کا وہاں جانا، آپ کا بچے کو لے جانا یہ الگ چیز ہے، مستقل کاروبار کرنا الگ چیز ہے، اس لیے ایسا کاروبار نہیں کرنا چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
رسول اللہ ﷺ نے جانداروں (انسان، جانور، پرندے وغیرہ) کی تصویر کشی (drawing،sculpture یا photo) سے سختی سے منع فرمایا ہے۔ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم:
اللہ کے نزدیک سب سے سخت عذاب اُن تصویربنانیوالوں کو ہوگا۔‘
یہ بنیادی بات سمجھ لیجیے بچوں کے کھلونوں اور جھولوں میں جانداروں کی تصاویر یا مجسم شکلیں بعض علماء کے نزدیک رعایت کے ساتھ جائز ہیں، بشرطیکہ:
وہ واضح حقیقی تصویر نہ ہو بلکہ کھلونا کی صورت میں ہو (جیسے گڑیا، جانور کا کھلونا، cartoon-type جھولا وغیرہ)۔
مقصد تعلیم یا بچوں کا کھیل ہو۔
وہ عبادت یا تعظیم کے لیے نہ ہوں۔
یہ رخصت ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے واقعے سے مستفاد ہے:
عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنها:كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ، وَكَانَ لِي صَوَاحِبُ يَلْعَبْنَ مَعِي …”
اگر آپ کے جھولوں میں جانداروں کی مجسم اور واضح تصاویر ہیں (مثلاً شیر، ہاتھی، انسان کی مکمل شکل)، جنہیں مکمل جسمانی شکل میں بنایا گیا ہے،
اور وہ غیر ضروری حد تک حقیقت سے قریب ہیں، تو ایسے جھولے رکھنا مکروہ یا ناجائز ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ تصاویر کی ممانعت میں داخل ہوتا ہے۔
لیکن اگر جھولے کارٹون نما یا غیر واضح چہرے والے ہیں،اور بچوں کی تفریح کے لیے ہیں،اور ان کا مقصد تعلیم یا کھیل کود ہے،تو کراہت کے پہلو کے ساتھ اجازت دی جا سکتی ہے، لیکن پوری احتیاط واجب ہے۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:بچوں کے لیے جانوروں یا انسانوں کی شکل کے کھلونے بنانے میں نرمی کی گنجائش ہے، بشرطیکہ یہ تعظیم یا تصویروں کے فتنے میں نہ آئیں۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ