سوال (2070)
اللہ رب العالمین سے دعا کرتے ہوئے درج ذیل جملہ کہنا کیسا ہے “اھل بیت کے صدقے، حضور پاک کے صدقے میری فلاں مراد قبول کر”
جواب
ایسا کہنا بدعت ہے، شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
یہ طریقہ دعا کم از کم بدعت ہے، کتاب و سنت سے ثابت نہیں ہے، یہ دعا کرنے والے “صدقے” سے وسیلہ مراد لیتے ہیں اور اس انداز سے زندہ و مردہ کا وسیلہ اللہ کو پیش کرنا قطعاً ثابت نہیں۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
وسیلہ بالذات و الاموات کتاب وسنت، تعامل صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین وسلف صالحین سے ثابت نہیں ہے، لہذا یا رب فلاں کے صدقے، فلاں کے طفیل جیسے الفاظ کے ساتھ دعا کرنا بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے، کسی کو براہ راست پکارنا جیسے رب العالمین کو پکارا جاتا ہے کہ وہ بھی ہمارے قول و فعل سے واقف اور انہیں سننے اور قبول کرنے کی قدرت رکھتا ہے یہ واضح کفر وشرک اکبر ہے، اہل ایمان اپنے ایمان کو، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی محبت کو ، اپنے کسی بھی رب العالمین کی رضا کے لیے کیے گیے عمل کے وسیلے کے ساتھ دعا کر سکتے ہیں یہ قسم قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔
والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ