سوال (3288)
اہل بدعت کی اذان کا جواب دینا کیسا ہے؟ اور یہ بھی کہ عموماً جب اہل حدیث مساجد میں اذان ہوتی ہے تو بعض میں پانچ پانچ منٹ کا وقفہ ہوتا ہے یا پھر اکٹھی اذانیں شروع ہو جاتی ہیں تو سامع کس اذان کا جواب دے رہنمائی فرمائیں۔
جواب
عمومی طور پہ اہل علم کا اس طرف رجحان ہے کہ جس مسجد میں نماز پڑھنی ہو، اس مسجد کی اذان زیادہ اہمیت کی حامل ہے، باقی دیگر اذانوں میں جواب دینا ممکن ہو تو دے لیں، جس مسجد کی طرف جانا ہے، اس کے اذان کا جواب دینا آپ کے ذمے ہے، اہل بدعت کی اذان کے بارے میں دو موقف ہیں۔
(1) ایک تو وہ اذان میں گھٹاتا اور بڑھاتا نہیں ہے تو عمومی استدلال کی وجہ سے علماء بولتے ہیں کہ اس کو جواب دینا چاہیے۔ بس اگر اذان درست ہو تو جواب دینا چاہیے۔
(2) دوسرا یہ ہے کہ اہل توحید کی مسجد کی اذان آتی ہے، جہاں آپ نماز پڑھتے ہیں تو اس اذان کا جواب دے دیں۔
ویسے بھی اذان کا جواب دینا مسنون بمعنی استحباب ہے، کوئی بھی موقف اختیار کیا جا سکتا ہے، اس میں کوئی بھی سختی نہیں کرنی چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




