سوال (2024)

کیا اہل بیت کا مقام زیادہ ہے یا خلفاء راشدین کا مقام زیادہ ہے؟

جواب

مطلقا سب سے زیادہ مقام ومرتبہ خلفائے راشدین کا ہے، پھر ساری امت اور ان صحابہ واہل بیت میں سے بلند مقام والے سیدنا ابو بکر صدیق رضی الله عنہ ہیں، یہ عقیدہ سیدنا علی رضی الله عنہ کا بھی ہے اور تمام صحابہ کرام کا بھی قرآن وحدیث اور قرائن بھی اسی کی تائید کرتے ہیں، پھر سیدنا عمر فاروق رضی الله عنہ، پھر سیدنا عثمان رضی الله عنہ، پھر سیدنا علی رضی الله عنہ ہیں، البتہ ان کے بعض جزوی فضائل اس سے الگ ہیں، جو دیگر کو نہیں ملے ہیں، پھر مہاجرین سے عشرہ مبشرہ ہیں، پھر دیگر مہاجر صحابہ ہیں، پھر انصار و بدر والے ہیں، پھر فتح مکہ سے پہلے ایمان لانے والے ہیں، یاد رہے امہات المؤمنین رضی الله عنھن اہل ایمان کی مائیں ہیں، ان کا مقام کل خواتین سے فائق ہے اور عام صحابہ کرام سے بھی فائق ہے، ان سے نکاح کرنا امتی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اہل ایمان کی مائیں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہیں۔
البتہ نبی کریم صلی الله علیہ کے نزدیک سب سے محبوب سیدہ عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا ہیں، پھر ازواج مطہرات کے بھی درجات و مراتب ہیں، اہل بیت میں سب سے پہلے ازواج رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم ہیں، اور عرف میں اہل بیت میں سیدنا علی المرتضیٰ رضی الله عنہ ،سیدہ فاطمہ رضی الله عنہا، حسنین کریمین رضی الله عنھما ہیں، پھر ان کے بعض خاص فضائل ہیں، جو دیگر صحابہ کرام کو حاصل نہیں ہوئے ہیں، جیسے نوجوان ِجنت کی سرداری کا ملنا، جنتی خواتین کی سرداری کا ملنا، پھر سیدنا ابو بکر و عمر فاروق جنت کے اپنی عمر کے جنتیوں کے سردار ہوں گے، تو اہل ایمان کو چاہیے، جن کی جو شان وعظمت قرآن وحدیث میں بیان ہوئی ہے، اسے دل وجان سے قبول کرے اور سب سے برابر کی محبت کرے سب کے فضائل ومناقب کو دل و جان سے بیان کرے، دفاع صحابہ دفاع اسلام ہے ، دفاع صحابہ دفاع قرآن ہے ، دفاع صحابہ دفاع ختم نبوت ہے، دفاع صحابہ دفاع اہل بیت ہے کہ ان سب کے گواہ و ترجمان صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین ہیں۔
والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

افضل الامہ خلفائے ثلاثہ ہیں۔ ان کے بعد دیگر عشرہ مبشرہ برابر ہیں۔ متقدمین ائمہ کا یہی مسلک تھا۔ وہ جناب عثمان پر توقف کرتے تھے۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

توقف نہیں ہے، جی تیسرے نمبر پر مقام و مرتبہ میں وہی ہیں۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

جی یعنی حضرت عثمان کے بعد توقف کرتے تھے۔ حیاکم اللّٰہ

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

لیکن بعض توضیحات ہیں، جن میں سیدنا علی المرتضیٰ رضی الله عنہ کا ذکر ہے۔
أصول السنہ لأحمد میں وہی عقیدہ ہے جو آپ نے نقل کیا ہے اور سیدنا ابن عمر سے مروی روایت میں جو کئی طرق سے مروی ہے۔

[ رواية أبي بكر الخلال : ص : 123] میں ہے:
ﻭﻛﺎﻥ ﻳﻘﻮﻝ ﺇﻥ ﺧﻴﺮ اﻟﻨﺎﺱ ﺑﻌﺪ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ﺛﻢ ﻋﻤﺮ ﺛﻢ عثمان ﺛﻢ ﻋﻠﻲ ﻭﺇﻥ ﻋﻠﻴﺎ ﺭاﺑﻌﻬﻢ ﻓﻲ اﻟﺨﻼﻓﺔ ﻭاﻟﺘﻔﻀﻴﻞ ﻭﻳﺘﺒﺮﺃ ﻣﻤﻦ ﺿﻠﻠﻬﻢ ﻭﻛﻔﺮﻫﻢ
التنبيه والرد على أهل الأهواء و البدعة میں ایک سے زائد بار لکھا ہوا ہے
مثلا ص: 42 پر ہے:
ﺛﻢ اﻟﺼﺪﻳﻖ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﺑﻌﺪ اﻟﺮﺳﻮﻝ ﻋﻠﻴﻪ اﻟﺼﻼﺓ ﻭاﻟﺴﻼﻡ ﺛﻢ ﻋﻤﺮ ﺛﻢ ﻋﺛﻢاﻥ ﺛﻢ ﻋﻠﻲ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻬﻢ ﻭﺃﺭﺿﺎﻫﻢ ﻭﻫﻢ اﻟﻘﺪﻭﺓ ﻭاﻟﺴﺎﺩﺓ ﻭاﻷﻋﻼﻡ ﻭاﻟﺤﺠﺔ ، ﺛﻢ اﻟﺼﺪﻳﻖ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﺑﻌﺪ اﻟﺮﺳﻮﻝ ﻋﻠﻴﻪ اﻟﺼﻼﺓ ﻭاﻟﺴﻼﻡ ﺛﻢ ﻋﻤﺮ ﺛﻢ عثمان ﺛﻢ ﻋﻠﻲ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻬﻢ ﻭﺃﺭﺿﺎﻫﻢ ﻭﻫﻢ اﻟﻘﺪﻭﺓ ﻭاﻟﺴﺎﺩﺓ ﻭاﻷﻋﻼﻡ ﻭاﻟﺤﺠﺔ
[السنة لعبد الله بن أحمد: 1346] میں ہے کہ
ﺳﺄﻟﺖ ﺃﺑﻲ ﻋﻦ اﻷﺋﻤﺔ ﻓﻘﺎﻝ: ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ﺛﻢ ﻋﻤﺮ ﺛﻢ عثمان ﺛﻢ ﻋﻠﻲ ﻓﻲ اﻟﺨﻠﻔﺎء ۔آگے ہے
ﺳﻤﻌﺖ ﺃﺑﻲ ﻳﻘﻮﻝ: «ﺃﻣﺎ اﻟﺘﻔﻀﻴﻞ ﻓﺄﻗﻮﻝ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ﺛﻢ ﻋﻤﺮ ﺛﻢ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺛﻢ ﻋﻠﻲ، ﻗﻮﻝ اﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﻛﻨﺎ ﻧﻌﺪ ﻭﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺣﻲ ﻓﻴﻘﻮﻝ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ﻭﻋﻤﺮ ﻭ عثمان ﻭﻋﻠﻲ ﻓﻲ اﻟﺨﻠﻔﺎء
[السنة لعبد الله بن أحمد: 1347]
ﺳﺄﻟﺖ ﺃﺑﻲ ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ ﻋﻦ اﻟﺘﻔﻀﻴﻞ ﺑﻴﻦ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ ﻭﻋﻤﺮ ﻭﻋﺜﻤﺎﻥ ﻭﻋﻠﻲ ﺭﺿﻮاﻥ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻬﻢ ﻓﻘﺎﻝ: ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ﻭﻋﻤﺮ ﻭﻋﺜﻤﺎﻥ ﻭﻋﻠﻲ اﻟﺮاﺑﻊ ﻣﻦ اﻟﺨﻠﻔﺎء
[السنة لعبد الله بن أحمد: 1349]
امام محمد بن الحسین الآجری کہتے ہیں:
ﻭﻣﺬﻫﺒﻨﺎ ﻓﻴﻬﻢ ﺃﻧﺎ ﻧﻘﻮﻝ ﻓﻲ اﻟﺨﻼﻓﺔ ﻭاﻟﺘﻔﻀﻴﻞ: ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ، ﺛﻢ ﻋﻤﺮ ، ﺛﻢ ﻋﺜﻤﺎﻥ ،ﺛﻢ ﻋﻠﻲ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻬﻢ. ﻭﻳﻘﺎﻝ ﺭﺣﻤﻜﻢ اﻟﻠﻪ: ﺃﻧﻪ ﻻ ﻳﺠﺘﻤﻊ ﺣﺐ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ ﻭﻋﻤﺮ ﻭﻋﺜﻤﺎﻥ ﻭﻋﻠﻲ ﺇﻻ ﻓﻲ ﻗﻠﻮﺏ ﺃﺗﻘﻴﺎء ﻫﺬﻩ اﻷﻣﺔ. ﻭﻗﺎﻝ ﺳﻔﻴﺎﻥ اﻟﺜﻮﺭﻱ ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ: ﻻ ﻳﺠﺘﻤﻊ ﺣﺐ عثمان ﻭﻋﻠﻲ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻬﻤﺎ ﺇﻻ ﻓﻲ ﻗﻠﻮﺏ ﻧﺒﻼء اﻟﺮﺟﺎﻝ
[الشريعة للآجري]
ﻭﺣﺪﺛﻨﻲ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﺤﻤﻴﺪ اﻟﻮاﺳﻄﻲ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺯﻳﺎﺩ ﺑﻦ ﺃﻳﻮﺏ اﻟﻄﻮﺳﻲ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺇﺳﻤﺎﻋﻴﻞ ﺑﻦ ﻋﻠﻴﺔ ﻋﻦ ﺣﻤﻴﺪ اﻟﻄﻮﻳﻞ ﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﺃﻧﺲ ﺑﻦ ﻣﺎﻟﻚ: ﻗﺎﻟﻮا: ﺇﻥ ﺣﺐ عثمان ﻭﻋﻠﻲ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻬﻤﺎ ﻻ ﻳﺠﺘﻤﻌﺎﻥ ﻓﻲ ﻗﻠﺐ ﻣﺆﻣﻦ ﻛﺬﺑﻮا ﻗﺪ ﺟﻤﻊ اﻟﻠﻪ ﻋﺰ ﻭﺟﻞ ﺣﺒﻬﻤﺎ ﺑﺤﻤﺪ اﻟﻠﻪ ﻓﻲ ﻗﻠﻮﺑﻨﺎ[الشريعة للآجري]

امام شافعی نے کہا:
ﺃﻓﻀﻞ اﻟﻨﺎﺱ ﺑﻌﺪ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ﺛﻢ ﻋﻤﺮ ﺛﻢ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺛﻢ ﻋﻠﻲ
[الإعتقاد للبيهقي: ص: 368]

باقی قوی ترین بات سیدنا عثمان رضی الله عنہ کے بعد توقف والی ہیں ۔
والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

یہ امام احمد اور امام سفیان ثوری کا موقف تھا جو مرجوح ہے۔ راجح وہی ہے۔
“لینظر اللالکائي”

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ