” اہل حدیث کسی بھی صحابی کا گستاخ نہیں ہوسکتا”

الحمدللہ! اہلِ حدیث وہ مقدس جماعت ہے جو قرآن و سنت کو بغیر کسی تعصب اور تاویل کے، فہمِ صحابہؓ کی روشنی میں مانتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہلِ حدیث کا ہمیشہ سے یہ عقیدہ اور عمل رہا ہے کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عدول، عادل، باوقار، اور دین کے سب سے بہترین نمائندے تھے۔ ان میں سے کسی ایک کی بھی توہین یا گستاخی ناقابلِ برداشت اور دائرہ اہلِ حدیث سے خارج کرنے والا عمل ہے۔

عقیدہ اہلِ حدیث: جمیع صحابہ کرام کا احترام فرض ہے

اہلِ حدیث کا عقیدہ امام طحاویؒ کے الفاظ میں یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ:

“ونحب أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا نفرّط في حب أحد منهم، ولا نتبرأ من أحد منهم، ونبغض من يبغضهم وبغير الخير يذكرهم.” (العقيدة الطحاوية)

ترجمہ: ہم رسول اللہ ﷺ کے تمام صحابہ سے محبت کرتے ہیں، کسی ایک کے معاملے میں بھی کمی نہیں کرتے، نہ ہی کسی سے براءت کرتے ہیں، اور ان سے بغض رکھنے والوں اور برے انداز میں ذکر کرنے والوں سے نفرت کرتے ہیں۔

قرآن و سنت میں صحابہ کی عظمت:

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں صحابہ کرام کے بارے میں فرمایا:

“والسابقون الأولون من المهاجرين والأنصار والذين اتبعوهم بإحسان رضي الله عنهم ورضوا عنه” [التوبہ: 100]

ترجمہ:اور جو لوگ سبقت لے گئے، مہاجرین اور انصار میں سے، اور جنہوں نے نیکی سے ان کی پیروی کی، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے۔
اسی طرح نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“لا تسبوا أصحابي، فلو أنفق أحدكم مثل أُحدٍ ذهباً ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه” [صحیح البخاری: 3673، مسلم: 2541]

ترجمہ: میرے صحابہ کو گالی نہ دو، اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرے، تو بھی وہ ان کے ایک مُد یا اس کے نصف کے برابر نہیں ہو سکتا۔

اہل حدیث کا منہج: فہمِ صحابہ ہی دین کی اصل بنیاد
اہل حدیث کی پوری دعوت اور فقہ، فہمِ صحابہ پر قائم ہے۔ وہ کہتے ہیں:

“الدین ما جاء به النبي صلى الله عليه وسلم وفهمه الصحابة.”

ترجمہ: دین وہی ہے جو نبی ﷺ لے کر آئے اور صحابہ نے جس طرح اس کو سمجھا۔
لہٰذا جو صحابہ کی گستاخی کرے، وہ درحقیقت دین کی اصل بنیاد کو منہدم کر رہا ہے۔ اہل حدیث اس جرم کو گناہ کبیرہ بلکہ دین سے انحراف سمجھتے ہیں۔

گستاخِ صحابہ کی شریعت میں مذمت

امام اہل السنہ امام احمد بن حنبلؒ فرماتے ہیں:

“إذا رأيت أحدًا يذكر أصحاب رسول الله ﷺ بسوء فاتهمه على الإسلام.” (السنۃ للخلال، رقم: 1252)

ترجمہ: اگر تم کسی کو دیکھو کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کو برائی سے یاد کر رہا ہے تو اس کے اسلام پر شک کرو۔
امام ابو زرعۃ الرازی فرماتے ہیں:

“اذا رأیت الرجل ینتقص أحدا من أصحاب رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فاعلم أنہ زندیق” (الکفایۃ للخطیب البغدادی:ص49)

ترجمہ: جب تم کسی شخص کو اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جرح کرتے ہوئے دیکھو تو یقین کرلو کہ وہ زندیق ہے۔
گستاخِ صحابہ کی کوئی گنجائش نہیں:
اہلِ حدیث نہ یزید کے نام پر، نہ کسی سیاسی تعصب، نہ کسی خطیبانہ جوش میں، نہ کسی تفسیر یا تاویل کے ذریعے، کسی صحابی کی اہانت کو قبول کرتے ہیں۔ ان کا یہ واضح عقیدہ ہے کہ:
جو شخص کسی ایک صحابی کی بھی توہین کرے، وہ اہلِ حدیث نہیں ہو سکتا!
یہی وجہ ہے کہ اہل حدیث علماء کرام جیسے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ، امام شاطبیؒ، حافظ ابن عبدالبرؒ، علامہ ناصر الدین البانیؒ، شیخ ابن بازؒ، شیخ صالح الفوزان حفظہ اللّٰہ نے ہمیشہ گستاخِ صحابہ کے خلاف قلم و زبان سے جہاد کیا ہے۔
خلاصہ کلام:
اہل حدیث جماعت وہ واحد طبقہ ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اجتماعی عظمت، عدل، صداقت، اور مقام کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے خلاف زبان درازی کو ایمان کے خلاف سمجھتی ہے۔ لہٰذا کوئی شخص اگر کسی بھی صحابی کی گستاخی کرتا ہے، تو وہ اہلِ حدیث نہیں ہو سکتا، چاہے وہ کسی اور نام کا لبادہ اوڑھ لے۔

یاسر مسعود بھٹی 
خادمُ العلم والعلماء

یہ بھی پڑھیں:اسلام میں بوسہ دینے کی شرعی حیثیت!