شیخ عبد العزیز الطریفی حفظہ الله سے پوچھا گیا کہ ہم نے سنا ہے کہ ہم لوگ فلسطین میں موجود ہمارے بھائیوں کی مدد نہ کرنے میں معذور ہیں اور یہ وسائل کی کمی کی وجہ سے ہے یا ہمارے ہاتھ کمزور ہیں
تو شیخ نے جواب دیا:
اہل فلسطین آج ہماری مدد کے حق دار ہیں بلکہ ان کی مدد اور اعانت ہمارا فریضہ بن چکا ہے۔ جب وہ اس قدر ہماری نصرت اور تائید کے حقدار ہیں تو آج ہم ان کی مدد کیوں نہیں کر رہے۔ وہ کیا چیز ہے جو ہمارے درمیان حائل ہوگئی ہے کہ ہم ان کی مدد کرنے سے قاصر ہیں۔
صرف چند مسلمان نہیں ہیں جو ایسا کرنے سے قاصر ہیں بلکہ مسلمانوں کی اکثریت کا یہ حال ہے۔ کیا یہ حال نفس کی خواہش کی وجہ سے ہے یا مال کی طلب کی وجہ سے؟ یا ہم نے اپنے اپنے مفادات کو ترجیح دے رکھی ہے۔ مگر ہم ان کی نصرت کرنے میں کلی طور پر ناکام ہیں۔ مسلمانوں پر ضروری ہے کہ اس امر کو مسلمانوں کے درمیان زندہ کیا جائے اور وہ امر ہے کہ اُس خطہ کی فضیلت کو زندہ کیا جائے۔ بہت سے عام مسلمان جو اُس خطہ کی فضیلت کو نہیں جانتے۔ ان کا علم صرف یہاں تک محدود ہے کہ مسجدِ اقصیٰ یہاں ہے جو ان کو میڈیا کے توسط سے حاصل ہوا ہے۔ فلسطین فلسطین فلسطین کا نعرہ لگایا جاتا ہے جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ مسئلہ مسلمانوں کے ملک میں سے کسی ایک ملک کا مسئلہ ہے۔ بسا اوقات مسلمان بھی فلسطین کے متعلق بات کرتے ہیں جیسے کہ عراق، افغانستان وغیرہ کی بات کی جاتی ہے یا کچھ ایسے واقعات کے متعلق بات کرتے ہیں جو کسی اسلامی ملک میں پیش آیا ہو جیسے کہ سوڈان وغیرہ میں۔
حالانکہ یہ خطہ بالکل مختلف ہے لوگوں کو چاہیے کہ اس خطہ کی اہمیت کو زندہ کریں اور اس کی حقیقت کو واضح کریں اور دلائل کو پیش کریں، اس کی خصوصیت، اس کی تاریخ کو بھی پیش کریں۔ اللہ تعالی نے اس کو ممتاز بنایا ہے جب سے جنابِ ابراہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) کو وہاں بھیجا اور ایسی فضیلت سے اکثر لوگ ناواقف ہیں۔ ضروری ہے کہ اس حقیقت کو بیان کیا جائے اور حَتی الاِمکان لوگ اس کی قدر و منزلت کو جانیں:
• یہ خطہ روئے زمین پر تین سب سے افضل خطوں میں سے ایک ہے۔
• یہ سفرِ معراج کی ایک منزل ہے۔
• اور وہیں سے نبی ﷺ سفرِ معراج پر گئے ہیں۔
• وہیں اکثر و بیشتر انبیاء آئے ہیں۔
• اور وہیں بہت سے اصحابِ رسول اللہ ﷺ کی قبریں اور مقامات ہیں۔
• اور وہیں آخری زمانے میں حق و باطل کی جنگیں ہوں گی۔
اظہر عبداللہ