سوال (5333)
اہلِ حدیث اور باقی مسالک کی نمازوں کے اوقات کیوں مختلف ہیں؟
جواب
احادیث کی روشنی میں ہر نماز کے دو وقت ہوتے ہیں: ایک اول وقت (ابتدائی وقت) اور ایک آخر وقت (اختتامی وقت)۔ اگر کوئی نماز ان مقررہ اوقات کے اندر پڑھی جائے تو نماز درست ہوتی ہے۔ تاہم، راجح قول (زیادہ معتبر رائے) اور ہمارا عمل یہی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے افضل عمل وقت پر نماز پڑھنا ہے۔ بعض روایات میں ‘اول وقت’ کے الفاظ بھی آتے ہیں۔ اسی لیے ہم اس پر عمل کرتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل بھی اول وقت پر نماز پڑھنے کا رہا، 90 سے 95 فیصد تک۔ کبھی کبھار دوسرے وقت میں نماز پڑھ لینا بھی جائز ہے، لیکن اسے عادت نہ بنایا جائے۔ اور اگرچہ ہم آخر وقت کو بھی حدیث سے ثابت مانتے ہیں، مگر افضل یہی ہے کہ نماز اول وقت میں پڑھی جائے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے، اور ہم اسی پر عمل کرتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ