سوال (5940)

یہ جو آج کل احتجاج خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے دونوں طرف خون خرابا، حکمرانوں کے خلاف خروج ہو رہا ہے، دونوں اطراف کے لوگوں کو شہید کہا جا رہا ہے، رہنمائی فرمائیں کیا یہ طریقہ درست ہے شرعاً؟ جو حکومت کر رہی ہے کیا وہ جائز ہے؟

جواب

مجموعی طور پر پوری امت مسلمہ کو وہن لگا ہوا ہے، وہن کی بیماری لگی ہوئی ہے، ایسے میں عوام الناس تحمل کے ساتھ مثبت قدم اٹھائے، مثبت کام جاری رکھے، فتنہ پھیلانا یہ جائز نہیں ہے، خروج کا درس دینا، اس طرح کی ریلیاں اور احتجاج کہ حاکم وقت لاٹھی چارج کرنے پر مجبور ہو جائے، یا اس سے بھی سخت قدم اٹھائیں، اہل علم ہمیشہ اس کی وضاحت کرکے آئے ہیں، کلمہ حق بیان کرنا اور چیز ہے، روڈ بلاک کرنا اور املاک کو نقصان پہنچانا یہ الگ چیز ہے، گورنمنٹ کو چیلنج کرنا یہ الگ چیز ہے، یہ سلف کا طریقہ نہیں رہا، جو آج پرجوش جذبے کے ساتھ سمجھا جا رہا ہے کہ یہی جہاد ہے، ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ احتجاج ریکارڈ نہ کرائیں، ریکارڈ کروائیں، لیکن پرامن طریقے سے کرائیں، املاک کو نقصان نہ پہنچائیں۔
باقی رہا مسئلہ کہ ایک دوسرے کو شھید کہنا، یہ تو ہمشیہ چلا آ رہا ہے، حتی کہ اہل کفر بھی اپنے مرنے والوں کو شہید کہہ رہے ہوتے ہیں، عوامی جملوں کی کوئی حیثیت نہیں، شہید وہ ہے، جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک شہید ہے، بس نامزد کرکے کسی کو شہید نہیں کہنا چاہیے، اگر صحیح عقیدہ معلوم ہو تو اللہ تعالیٰ پر اچھا گمان رکھنا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ