سوال (347)

ایک بندہ ایک بھائی کو کاروبار کے لیے پانچ لاکھ دیتا ہے ، آپس میں یہ طے ہوا ہے کہ ہر مہینے ان کو وہ پچاس ہزار نفعہ دے گا ، اس کو نفعہ ہو یا نقصان لیکن اس کو ہر ماہ پچاس ہزار دے گا ، کیا یہ کاروبار جائز ہے ، دوسری بات یہ ہے کہ اگر انہوں نے یہ معاملہ طے کر لیا ہے آگے جا کر ان کو نقصان ہوجاتا ہے ، جس نے پیسے دیے ہیں وہ پیسے پورے دے گا ، اب نقصان بھی اس کو ہو رہا ہے ، اس کو پچاس ہزار بھی ہر مہینے دینے ہیں ، اس طرح تو وہ نقصان سے نقصان کی طرف چلتا جائے گا ۔ اب اس سے رجوع کا کیا طریقہ ہے ؟

جواب

بات واضح ہونی چاہیے کہ کیا یہ مضاربہ ہے یا مشارکہ ہے ، اس کی وضاحت نہیں ہے ، ایک کا پیسا دوسرے کی محنت یہ مضاربت ہوتی ہے ، دونوں کا پیسا اور دونوں کی محنت یہ مشارکت ہوتی ہے ، مضاربت اور مشارکت دونوں جائز ہیں ، ایک کا پیسا ہوتا ہے اور ایک کی محنت ہوتی ہے ، اس میں یہ طے ہوتا ہے کہ آپ کا یہ پرسنٹ ہوگا میرا یہ پرسنٹ ہوگا ، جس پرسنٹیج پر بات طے ہو جائے ، اصل رقم پر ہونے والے نفعہ پر پرسنٹیج طے ہونی چاہیے ، وہ اپ ڈاون اور کم ہوتی رہے گی ۔
لیکن پیسے فکس کرنا کہ آپ کو ہر مہینے اتنے دینے ہی ہیں ، یہ صحیح نہیں ہے ، نفعہ پرسنٹیج اور فیصد کے اعتبار سے طے کریں ،
اب یہ رہ گیا ہے کہ نقصان کون بھرے گا ، ہم نے تو تحریر بنادی ہے کہ نقصان ایک پارٹی بھرے گی ، اگر دو گواہ بیٹھا کر اس تحریر کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو ویسے تو تحریر لکھتے ہوتے بھی دو گواہ ہونے چاہیے تھے ، اب یہ ہے کہ باہمی رضامندی کے ساتھ اس معاملے کو ختم کردیں ، اگر دل مطمئن ہوتا ہے کہ کسی عالم سے مشورہ کرکے دوباوہ کوئی معاملہ طے کرلیں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ