سوال
ایک بیوہ خاتون ہے ، اس کی اولاد، بھائی بھتیجا وغیرہ کوئی رشتہ دار نہیں ہے۔ صرف ایک سگی بہن ہے۔ تو کیا اسکی جائیداد اس کی سگی بہن کو ملے گی؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
صورتِ مسؤلہ میں اس کی وارث اس کی صرف بہن ہے۔ اس کی وفات کے بعد اس کا سارے کا سارا مال اس بہن کو ملے گا۔ آدھا مال بطور فرضی حصہ، جبکہ بقیہ آدھا مال دوبارہ پھر کسی اور وارث کے نہ ہونے کے سبب اسی بہن کو ہی ملے گا۔
ہاں بہن کے علاوہ اگر کسی اور کے لیے وه وصیت کرنا چاہے، تو ایک تہائی مال تک کی وصیت کرسکتی ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ