سوال (326)

میرا دوست ہے اس کی والدہ کو دل کا عارضہ لاحق ہے ٹھیک نہیں ہو رہی تھی ، مجبوراً وہ چناب نگر اسپتال گئے ہیں وہاں سے وہ ٹھیک ہو گئیں ہیں ، اب مولوی حضرات کہہ رہے ہیں کہ تمہاری والدہ کا نکاح ٹوٹ گیا ہے تم تجدید کلمہ پڑھو ، اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

غیر مسلم ڈاکٹر سے یا ان کے ہسپتال میں علاج کرانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ نکاح نہیں ٹوٹا ہے ، اس لئے تجدید نکاح کی بھی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی وہاں سے علاج پہ وہ گناہ گار ہوں گے ان شاءاللہ ۔ باقی دنیاوی معاملات جو ہیں یا جو ایجادات کی استعانت ہے اس میں کوئی سختی نہیں ہے ، قادیانیوں کا معاملہ اگرچہ کفار سے سخت ہے ، لیکن یہ معاملہ الگ ہے ایک مریض سے وہاں سے دوا لی ہے اور اس نے دوا دی ہے ، اس عورت نے ان کے عقائد کا اثبات نہیں کیا ہے ، یہ غیر ضروری بات ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کے قیدیوں کو اس شرط پر آزاد کیا تھا کہ وہ ہمارے صحابہ کو پڑھنا لکھنا سکھائیں گے ، اس طرح کی بہت ساری مثالیں دی جا سکتی ہیں ، اس طرح کے علوم و فنون میں مدد لی جا سکتی ہے ۔ باقی اس کا فتویٰ غیر ضروری و ہرزہ سرائی ہے کہ آپ نے علاج کروایا ہے آپ کا نکاح ٹوٹ گیا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ