سوال (2065)

بعض لوگ کہتے ہیں کہ جیسے میت کے لیے صدقہ خیرات جائز ہے، ایسے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ایصال ثواب کے لیے ہم نیاز کا اہتمام کرتے ہیں، اگر وہ جائز ہے تو یہ جائز کیوں نہیں؟ اس کا کیا جواب دیا جائے؟

جواب

یہ بتائیں کہ میت کی طرف سے صدقہ کون کرے گا، ورثاء کریں گے یا عام لوگ کریں گے، دوسری بات یہ ہے کہ تکلفات من پسند مفہوم و قیاس آرائیوں کی بجائے درود شریف اور دعائے مغفرت کا اہتمام کریں جو کتاب وسنت سے ثابت ہے، دین اسلام کے معنی و تفسیر و تعبیر کو سلف صالحین سے زیادہ کوئی نہیں جانتا تھا انہوں نے تو ایسی نیاز وغیرہ کا کوئی اہتمام نہیں کیا آخر کیوں ۔۔۔۔۔۔؟؟
ان سے بڑا فقیہ و مجتھد بھی کوئی نہیں تھا اس کے باوجود انہوں یہ کچھ نہیں کیا آخر کیوں؟
سوال ہے کہ خاص سیدنا حسین ابن علی رضی اللہ عنہ کے لیے ہی اہتمام کیوں؟
سیدنا حسن ابن علی رضی اللہ عنہ کے لیے کیوں نہیں ؟ ان کا کیا قصور ہے؟
امت مسلمہ اور سابقہ امتوں کے اصحاب، سلف صالحین کے لیے بھی ایسے ہی اہتمام کیا کریں فردا،فردا

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ