سوال (5376)

الھدی انٹرنیشنل اور النور انٹرنیشنل یعنی ڈاکٹر فرحت ہاشمی و نگہت ہاشمی کے لیکچرز سننے کا مشورہ دینا چاہیے یا ان اداروں میں بچیوں کو بھیجنا چاہیے۔ کیا ان کا عقیدہ و منھج ٹھیک ہے؟

جواب

ابھی تک عقیدہ اور منھج کے اعتبار سے تو کوئی برائی سننے میں نہیں آئی، البتہ ہمارے ہاں جو تعصب کا ماحول رکھا جاتا ہے، وہ ہمارے ڈاکٹر ذاکر نائیک حفظہ اللہ کے ساتھ بھی رکھا جاتا ہے، ڈاکٹر بلال فلپس حفظہ اللہ آئے تب بھی اس طرح کی آوازیں آئی ہیں، اسی طرح الھدی اور النور والوں کے خلاف آوازیں لگائی جاتی ہیں، باقی کسی کے عقیدے اور منہج کی خرابی دیکھی ہے تو وہ اس کو نمایاں کرے، تاکہ ان سے بات کی جائے، ڈاکٹر ادریس زبیر حفظہ اللہ اور ڈاکٹر فرحت ہاشمی اہل حدیث ہیں، صحیح العقیدہ ہیں، ہم ان کی تائید کرتے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس حوالے سے عورت کی آواز پر بھی کچھ ارشاد فرما دیں تاکہ مسئلہ نہ ہو۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

عورت کی آواز پردہ نہیں ہے.. شیخ عبد الستار حماد حفظہ اللہ سے پیغام ٹی وی پر اس حوالے سے سوال کیا گیا تھا کہ عورتیں دعوت و تبلیغ کے کام میں حصہ لے سکتی ہیں کہ نہیں اور کیا ان کی آواز پردہ ہے یا نہیں؟ انہوں نے یہی جواب دیا تھا کہ اس میں کوئی حرج نہیں.

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ

یاد رکھیں کہ دلوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے، اس سے تمام مشائخ آگاہ ہیں، دل میں خیالات وغیرہ کا آنا اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، لیکن عمومی ادلہ یہ تقاضا ہے کہ مرد و عورت کا ایک دوسرے سے تعلیم و تعلم کا سلسلہ درست ہے، بشرطیکہ شرعی حدود کا خیال رکھا جائے، سینکڑوں محدثات ہیں، جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے دین کو پہنچانا ہے، ہمارے نزدیک راجح یہ ہے کہ عورت کی آواز کا پردہ نہیں ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

“وَّقُلۡنَ قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا” [الأحزاب: 32]

اور وہ بات کہو جو اچھی ہو.
یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کا دین معروف ہے، ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ کی کتاب امر بالمعروف و نھی عن المنکر کے حوالے سے وہ دیکھ لیں، اس میں خواتین کے امر بالمعروف و نھی عن المنکر پر اچھی بحث کی ہے، اس طرح شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ نے بھی فتاویٰ دین الخالص میں سیر حاصل بحث کی ہے، اس طرح شیخ عبد الستار حماد حفظہ اللہ نے بھی لکھا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ