الجامع الکامل کا تعارف و امتیازات اور طبع دار ابن بشیر کی داستان
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمدا عبدہ ورسوله. أما بعد
جونہی مسند احمد کا کام مکمل ہوا تو مجھے شیخ آصف اقبال حفظہ اللہ نے کہا کہ
” آپ سے ایک اور کام کروانا ہے۔” میں نے کہا حکم کریں۔ توا نھوں نے مجھے الجامع الکامل کی چند جلدیں مہیا کیں اور کام کی تفصیل سمجھا دی تقریبا الجامع الکامل کی نصف جلدوں پر کام کرنے کا مجھے موقع ملا۔ الجامع الکامل پر کام کے دوران 3 مئی 2011ء کو سب سے پہلے میں نے انٹر نیٹ پر اس مبارک کتاب کا تعارف کروایا۔ nاور وہ اب بھی محدث فورم کی سائٹ پر دیکھا جا سکتا ہے. کچھ ترامیم کے ساتھ طبع دوم کو سامنے رکھتے ہوئے وہی تعارف آپ بھی پڑھیں:-
راقم الحروف کے تاثرات:-
یہ کتاب 19جلدوں پر مشتمل ہے۔
اللہ رب العزت کروڑوں رحمتیں نازل کرے ان لوگوں پر جن کا اوڑھنا بچھونا قرآن و حدیث ہے انھیں خوش قسمت لوگوں میں سے ہمارے ممدوح امت مسلمہ کے محسن الاستاذ المحقق المحدث الدکتور عبداللہ الاعظمی المعروف بالضیاء حفظہ اللہ ہیں۔جنھوں نے انیس جلدوں پر مشتمل کتاب (الجامع الکامل )تالیف فرما کر کتب حدیث میں بے مثال اضافہ فرما دیا۔یہ صرف کہنے کو حدیث پر ایک کتاب ہی نہیں بلکہ اسم با مسمی ہے اوراشمل الکتب بعد کتاب اللہ الجامع الکامل کے درجہ کی حامل ہے ۔کتاب کے نام پر غور فرمائیں تو کتاب کا منھج معلوم ہوجاتا ہے ۔
(الجامع):-
تمام صحیح احادیث کو جمع کرنے والی ہے۔ ایسی کتاب تاریخ اسلام میں نہیں ملتی، منتشر صحیح احادیث ایک جگہ فقہی ترتیب سے صرف الجامع الکامل میں ملیں گی، اس لحاظ سے یہ واقعۃ الجامع ہے۔
(الکامل):-حدیث کی تمام اقسام کو جمع کرنے میں کامل ہے خواہ وہ حدیث قولی ہو، فعلی یا تقریری۔ اور وہ صحیح حدیث کسی بھی کتاب میں باسندصحیح ہو وہ آپ کو الجامع الکامل میں ملے گی۔ نیز اس لحاظ سے بھی کامل ہے کہ اس مبارک کتاب میں دین اسلام کے ہر مسئلہ کے متعلق قرآن وحدیث کے تمام دلائل جمع کر دیئے گئے ہیں۔(ان شاء اللہ)
(فی الحدیث ):-
صرف مرفوع احادیث کا انتخاب کیا گیا ہے اقوال صحابہ و تابعین وغیرہ سے کلی اجتناب کیا گیا ہے۔ تمام دین قرآن و حدیث کی صورت میں ایک جگہ جمع کر دیاگیا ہے۔ والحمد للہ۔ (الصحیح ):-
صرف صحیح احادیث کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اتبعوا ما انزل الیکم من ربکم کی عملی تصویر یہ کتاب ہے۔
(الشامل ):-
مصنف رحمہ اللہ کا دعوی ہے کہ انھوں نے کسی صحیح حدیث کو نہیں چھوڑا ، ہر صحیح حدیث کو اس میں جمع کیا گیا ہے خواہ وہ کہاں بھی ہو ۔والحمد للہ۔
🌷الجامع الکامل کے امتیازات:-
(1)۔ احادیث کی جامع تخریج و تحقیق کی گئی جو حدیث بھی لائےہیں محدثین کے اصولوں کی روشنی میں اس کی تخریج و تحقیق ضرور کی گئی ہے اور کوئی شاذ اصول استعمال نہیں کیا گیا اور ہر حدیث پر صحت کا حکم ضرور لگایا گیا ہے ۔
(2)۔ جا بجافقہی مسائل
لغوی بحوث، مشکل الحدیث کا بہترین حل کتاب میں ملتا ہے۔
(3)۔ ہر مسئلہ میں احادیث صحیحہ کے تحت وارد ہونے والی ضعیف احادیث کی بھی نشان دہی کر دی گئی ہے۔ حقیقت میں یہ انداز بیمار اور کمزور عالم دین کو شفا پہنچاتا ہے مخالف کی دلیل کا توڑ کرتا ہے اور غیر ثابت حدیث کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔
(4)۔ یہ کتاب اس دور میں لکھی گئی جب لوگوں نے حدیث رسول پر محنت کرنا چھوڑ دی تھی۔ عامی تو عامی پوری زندگی پڑھنے پڑھانے والے بھی حدیث کی چند ایک محدود کتب کے مطالعہ سے تجاوز نہیں کرتےہیں۔ اگر کوئی استاذ محترم حدیث پڑھا رہے ہیں احادیث پر وسعت نظر ،تمام کتب حدیث کا دقیق نظر سے مطالعہ، حدیث کے تمام منتشر الفاظ پر نظر اور فنون حدیث پر کڑی نظر خال خال ملتی ہے ۔
(5)۔ الجامع الکامل حدیث کے اساتذہ کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی مثل ہے جو ابواب کسی حدیث کی کتاب کے پڑھائے جا رہے ہوں تو وہی ابواب الجامع الکامل سے بھی مطالعہ کیے جائیں تو گویا استاد صاحب نے صرف نصابی کتاب کا ہی مطالعہ نہیں کیا بلکہ اس نے اسی مسئلہ کے متعلق تمام صحیح احادیث کا مطالعہ کر لیا ہے۔ خواہ وہ صحیح بخاری ،مسلم میں ہوں ،یا کتب سنن میں یا مسانید میں یا معاجم میں یا اجزاء میں یا مصنفات یا غریب الحدیث میں یا کتب رجال میں یا دیگر کتب میں ہوں۔ والحمدللہ
(6)۔ یہ کتاب فن حدیث میں ماہر رجال جنم دے گی اور موجودہ دور میں علمائے کرام میں جو علم حدیث میں کمی نظر آرہی ہے اس کو پورا کرے گی ان شاء اللہ۔
اللہ رب العزت اس کتاب (جامع) کے مولف پر اپنی رحمتوں کی برکھا نازل فرمائے، جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کی اس کتاب کو اور اسلام کے لیے ان کی خدمات جلیلہ کو قبول فرما کر ان کے لیے ذریعہ نجات بنائے اور ان کی حدیث پر اس عظیم ترین خدمت کے بدلے روز قیامت حدیث کے خادموں میں ان کا شمار فرما کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نصیب فرمائے۔ آمین
اب اصل موضوع کی طرف آتے ہیں “الجامع لکامل” کی مراجعت کے بعد اللہ تعالی نے مجھے زیارت حرمین شریفین کی توفیق عطا فرمائی اس دوران شیخ اعظمی رحمہ اللہ صاحب سے مفصل میٹنگ ہوئی ۔۔اس کے بعد بھی شیخ میرے رابطے میں رہے.
دوسری بار 2017ءمیں حرمین شریفین کی زیارت کے لیے اللہ تعالی نے توفیق دی تو اس بار تین راتیں مسلسل رات گئے تک میری شیخ اعظمی صاحب کے ساتھ میٹنگ رہیں۔ ان مجالس میں بہت سی باتیں ہوئیں۔ ان مجالس میں ہمارے فاضل دوست احرار شریف آف کینیڈا متعلم جامعہ اسلامیہ مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی میرے ساتھ ہوتے تھے۔ بلکہ روزانہ مجھے مسجد نبوی سے شیخ رحمہ اللہ کے گھر تک اپنی گاڑی پر لاتے تھے۔ فجزاہ اللہ خیرا۔
ایک رات الجامع الکامل کے طبع دوم کی اشاعت کے متعلق میں نے پوچھا کہ شیخ محترم!! اب اسے کون شائع کرے گا ؟شیخ نے فرمایا:-
” ابھی تک کنفرم نہیں کیا” میں نے کہا:-
اگر اجازت دیں تو میں اسے شائع کروں؟
تو فرمانے لگے:- اس پر تو خرچہ بہت ہونا ہے کیا آپ کے پاس اتنے پیسے ہیں؟ میں نے آسمان کی طرف اشار ہ کرکے کہا کہ جس کے رضا کے لیے شائع کرنی ہے اس کے پاس بڑے پیسے ہیں !شیخ اعظمی صاحب میری یہ بات سن کر فرمانے لگے:-
“آپ اس کتاب کو شائع کرسکتے ہیں، کیونکہ آپ کا اللہ تعالی پر توکل بہت مضبوط ہے”
تو شیخ نے فورا کہا کہ ان شاء اللہ اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن آپ شائع کریں گے۔ میں نے کہا جی میرے لیے سعادت ہے۔ شیخ نے فورا اپنے سیکرٹری سےکہا کہ حسینوی صاحب کا موبائل نمبر اور ان کا ای میل میری ڈائری میں لکھ دیں تا کہ انھیں مراجعت کے بعدکتاب میل کی جا سکے۔ بندہ ناچیز گاہے بگاہے اپنی میل چیک کرتا رہتا۔ پانچ چھ ماہ تک میل نہ آئی۔
میرا انتظار مجھے بے چین کرنے لگا۔جیسے اہل مدینہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا انتظار کرتے تھے۔ میرے ذہن میں بار بار وہی خیال آئے کہ آج احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم اور بے مثال مجموعہ میرے گھر پہنچنے والا ہے۔ آخر کار ایک دن میل چیک کی تو اس میں الجامع الکامل طبع دوم کی تمام فائلیں آچکی تھیں۔
چند دن بعد اذن طبع بھی موصول ہو گیا.
الحمدللہ
میں نے فوراً سجدہ شکر ادا کیا ۔اور کچھ دن کمپیوٹر پر کتاب کو بار بار دیکھتا رہا۔محدث اعظمی رحمہ اللہ نے اذن طبع بھی اپنے پیڈ پر لکھ کر مجھےمیل کردیا۔اور میں نے اللہ تعالی سے دعا کی کہ اےاللہ مجھ ناچیز کے پاس صرف تیری رحمت ہے اور کچھ بھی نہیں۔ ناتواں کندھوں پر پہاڑوں سے بھی وزنی بوجھ محسوس ہونے لگا۔ مخلصین سے مشورہ کیا ۔ نیک لوگوں سے دعا کی گزارش کی۔ ماں جی کے پاس بھی گیا ان سے دعا کروائی تو یقین ہوگیا کہ اللہ تعالی ضرور یہ مبارک کتاب مجھ سے شائع کروائے گا۔ ان شاء اللہ ۔بعض احباب نے مجھے ڈانٹا کہ اتنا بڑا پروجیکٹ کیوں لیا؟بعض نے کہا یہ کتاب پاکستان کے مکتبوں اور خریداروں کے وجود سے بڑی ہے اسے کون لے گا؟ اس کو شائع نہ کریں ،شیخ سے معذرت کرلیں۔بعض نے کہا:-
اسے شائع کرنے کا کیافائدہ؟ آپ اردو میں بس کتب شائع کریں ۔بعض نے کہا کہ ابن بشیر پھنس گیا ہے اب اسے اپناگھر فروخت کرنا ہو گا تب اسے نجات ملے گی۔ مختلف احباب نے اپنی سوچ و فکر کے مطابق مشورے دیے۔جیسے جیسے کم ہمت احباب نے غلط تجاویز دیں تو میرا عزم بلند ہوتا گیا.
رات ہر چند کہ سازش کی طرح گہری ہے.
۔۔صبح ہونے کا مگر دل کو یقیں رکھنا ہے.
اور اللہ تعالی پر توکل بھی بہت مضبوط ہوگیا کہ اے اللہ لوگ مجھے باتیں کررہے ہیں کہ لو جی ابن بشیر اب الجامع الکامل شائع کرے گا !!اور اپنی مجالس میں میرا مذاق اڑانے لگے اور علمائے کرام کے سامنے مجھ پر ناروا تبصرے کرنے لگے۔فجزاھم اللہ خیرا.
اللہ تعالی کی رحمت نے جوش مارا اور اچھے ساتھی ملے تو یہ طے ہوا کہ پہلے ایڈوانس بکنگ کا اعلان کیا جائے اور بکنگ کے مطابق نسخے شائع کیے جائیں۔اعلان کرتے ہی کئی احباب نے پیسے جمع کروانے شروع کر دیے اور ہم نے ڈیجیٹل پریس سے اتنی مقدار میں نسخے بنوانے شروع کردیے ۔محدود نسخے طبع کرکے ایڈوانس بکنگ کروانےوالوں کو پہنچائے دل کو تسلی ہوئی کہ اللہ تعالی ضرور مدد فرمائے گا.
🌷 اس دوران بعض مخلصین نے فتنہ کھڑا کرنے کی ناکام کوشش کی لیکن ناکام رہے.
جھوٹ جھوٹ ہی ہے دنیا میں واضح ہو جاتا ہے ورنہ قیامت برحق ہے..مظلوم رہ کر زندگی گزارنے والا خوش قسمت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کی دعا رد نہیں فرماتے..
اس دوران مختلف حضرات سے بھی رابطہ کیا لیکن کوئی بھی اس پر پیسہ لگانے کیے لیے تیار نہ ہوا ۔تو اللہ تعالی پر توکل اور مضبوط ہوا کہ اللہ کے محبوب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک کتاب پر کوئی بھی پیسے لگانے کے لیے تیار نہیں تومیرا پرور دگار ضرور مدد فرمائے گا ۔ان شاء اللہ ۔اسی دوران ایک بہت بڑےمؤسسۃ سے بھی رابطہ کیا انھیں درخواست لکھی کہ اس مبارک کتاب کو شائع کرکے فری تقسیم کرنے کا عزم ہے۔
۔۔۔قدر اللہ ما شاء فعل ۔۔۔ لیکن جس کا اللہ تعالی پر توکل ہو اور عزم مصمم ہو اللہ تعالی اس کی مدد ضرور فرماتا ہے۔ (ومن یتوکل علی اللہ فھو حسبہ)پر ایمان کامل تھا اور مدد کا انتظار تھا۔ اسی دوران دار ابن بشیر نے مکتبہ بیت السلام ک شراکت سے کتاب کو شائع کرنے کا عزم کیا ہے۔ یہ بات سنتے ہی مجھے حوصلہ ملا کہ اللہ تعالی کی مدد آچکی ہے ۔کام شروع کردیا عزم تھا کہ دو ماہ میں کتاب شائع ہوجائے گی۔ اسی دوران کرونا کا فتنہ شروع ہوگیا پریس بھی بند کرنے پڑے اورآخر کار جون 2020ء کے آخر میں محترم صہیب رومی صاحب نے مجھے فون کیا کہ الجامع الکامل شائع ہو چکی ہے۔ پریس پر تشریف لائیں۔ الحمد للّہ یہ ہمارے لیے بہت بڑا اعزاز ہے کہ ہم نے اس ہستی کے فرامین کو شائع کرنے کی سعادت حاصل کی جو ساقی کوثر ہے اور جس کی شان یہ ہے:-
♥️وہ جس کا ذکر ہوتا ہے زمینوں آسمانوں میں
فرشتوں کی دعاؤں میں موذن کی اذانوں میں۔
پہلی بات ہم نے بیت السلام کے ساتھ شراکت کے ساتھ شائع کی پھر ہم نے صرف اپنے ادارے دار ابن بشیر کی طرف سے شائع کی الحمدللہ مسلسل شائع کررہے ہیں۔
الحمدللہ! کتاب کی طباعت کا معیار بیروت کی طباعت کے معیار پر رکھا گیا ہے۔ علمائے کرام نے بہت زیادہ پسند فرمایا ۔کتاب پوری دنیا میں جا رہی ہے۔مجھ ناچیز کو تاثرات موصول ہو رہے ہیں ۔اللہ تعالی ہمارےا س عاجزانہ عمل کو قبول فرمائے اور مؤلف اور ناشر اور معاونین کے اصحاب کو بہترین جزا عطا فرمائے کہ جنھوں نے اس مبارک کتاب کو شائع کرنے کے لیے خدمت ِحدیث کا حق ادا کردیا ۔اللہ تعالی مکتبہ بیت السلام سے وابستہ افراد اہل و عیال کے لیے صدقہ جاریہ بنا ئے۔
آمین۔
✍ ابن بشیر الحسینوی
مؤلف کتاب محدث عبداللہ الاعظمی رحمہ اللہ کو اللہ تعالی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نصیب فرمائے آمین
نیٹ قیمت 35000
یہ بھی پڑھیں: شیخ ابن بشیر الحسینوی اور ان کے اداروں کا تعارف