سوال (10)

“الستار” کیا یہ نام اللہ تعالی کے لیے ثابت ہے اور یہ بھی بتائیں کہ کیا عبدالستار نام رکھنا صحیح ہے ؟ کیونکہ اسماء و صفات کا باب توقیفی ہے، اور احادیث میں صرف ’ستیر‘ نام ملتا ہے۔

جواب:

الستار اللہ تعالیٰ کے اسمائے میں سے ہے اس کے بارے کوئی دلیل نہیں ہے ،اگرچہ لوگ استعمال کرتے ہیں ، لیکن ستیر کے بارے میں حدیث آتی ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

“إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَيِيٌّ سِتِّيرٌ يُحِبُّ الْحَيَاءَ وَالسَّتْرَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا اغْتَسَلَ أَحَدُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَسْتَتِرْ”.

اللہ حیا دار ہے پردہ پوشی کرنے والا ہے اور حیاء اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی نہائے تو ستر کو چھپالے ۔ (سنن ابي داؤد : 4012)
اس حدیث سے معلوم ہوا ہے کہ ستیر ہی درست ہے ، یہی قول شیخ ابنِ باز رحمہ کا بھی ہے ۔ اس لیے عبد الستار نام جائز نہیں ہے کیونکہ قاعدہ ہے کہ عبدیت کی جب اضافت ہوگی تو اسماء الحسنٰی میں سے اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے کسی ایک کی طرف ہوگی ۔

فضیلۃ الشیخ عمر اثری حفظہ اللہ