سوال (609)

کیا الکوحل والا پرفیوم استعمال کیا جا سکتا ہے؟

جواب

الکحل کے متعلق یہ بات قابل تحقیق ہے کہ یہ شراب(خمر) ہے یا اس کا متبادل ، ہمارے نزدیک یہ خمر نہیں بلکہ اس کا متبادل ہے۔ ضروری نہیں کہ اصل چیز کے متعلق جو احکام ہوتے ہیں ۔متبادل کے بھی وہی ہوں۔ ہمارے اساتذہ جو محتاط محققین سے تھے، ان کا کہنا تھا کہ الکحل بعض اجزا سے تیار ہوتی ہے اور اس کے بعض اجزا حلال ہیں۔ جیسا کہ انگور وغیرہ ہیں، اگر اسے شراب جیسا ہی قرار دیا جائے تو بھی اس کی نجاست کے متعلق اختلاف ہے کہ وہ حسی ہے یا معنوی؟
علامہ شوکانی رحمہ اللہ وغیرہ کی رائے کہ شراب کی نجاست حسی نہیں بلکہ معنوی ہے، تاہم راجح بات یہی ہے کہ اس کی نجاست حسی ہے تاکہ لوگوں کی اس سے نفرت برقرار رہے۔ اس کے علاوہ بعض احادیث سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے، جو لوگ الکحل کو ادویات یا خوشبو میں ڈالتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اسے صرف اس لئے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ دوا اور خوشبو کا اثر برقرار رہے۔ جب اس دوا کو استعمال کیا جاتاہے جس میں الکحل ہوتی ہے تو الکحل اڑ جاتی ہے اور دوا کا اثر باقی رہتا ہے، اسی طرح جب پرفیوم وغیرہ استعمال کی جاتی ہے تو اس سے الکحل اڑ جاتی ہے۔ صرف خوشبو باقی رہتی ہے اگر یہ بات درست ہے تو پرفیوم استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس کے استعمال سے کپڑے پلید نہیں ہوتے۔ ان میں نماز پڑھنا جائزہ ۔

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ

شراب اور الکحل میں فرق ہے۔ یکساں بھی ہو تو شراب کی نجاست مختلف فیہ ہے۔ صحیح یہ ہے کہ شراب نجس نہیں ہے کیونکہ اس میں کوئی نجس شے نہیں ڈالی جاتی ، اس لحاظ سے الکحل والی خوشبو استعمال کی جا سکتی ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

پرفیوم بنتا ہی الکوحل کے مکس ہونے سے ہے ، اس کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں ، کیونکہ پرفیوم سے یہ ہوا لگنے پر اڑ جاتا ہے اور خوشبو کی اصل برقرار رہ جاتی ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

اس میں مزید ایک اِشکال باقی رہ جاتا ہے کہ الکحل اگر حرام ہے یا حرام اشیاء پر مشتمل ہے تو اس کی خرید و فروخت کا معاملہ کیا ہو گا؟

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

حضرت ابن عثیمین نے لکھا ہے کہ ادویات اور خوشبو وغیرہ میں اس کا استعمال بقدر ضرورت جائز ہے بشرطیکہ وہ دوا مکمل طور پر الکحل نہ ہو۔ انتھی۔
تو جس شے کا استعمال جائز ہو، اس کی خرید و فروخت بھی اسی مقصد کے تحت جائز ہے۔
یہ میری بات ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

يجوز تبعا ما لا يجوز إستقلالا

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ