عالمی منظر نامہ اور مسلم حکمران
غزہ وہ مظلوم خطہ، جہاں کی مٹی آج بھی انبیاء کے قدم چومتی تھی، آج خونِ مسلم سے سرخ ہو چکی ہے۔
غزہ وہ مظلوم سرزمین جو آج خونِ مسلم سے لالہ زار بنی ہے۔
جہاں کے گلی کوچوں میں آج بھی شہداء کا خون بہہ رہا ہے۔
جہاں مائیں اپنے بچوں کے لاشے کلیجے سے لگا کر اپنے رب کے حضور صبر کا تاج پہن رہی ہیں، جہاں بچے کھلونوں کے بجائے بمباری کی آوازوں سے کھیلنا سیکھ گئے ہیں اور دنیا کی آنکھوں پر بےحسی کی پٹی بندھی ہے۔
غزہ وہ زمین، جس پر کبھی اللہ کے پیغام کو لے کر انبیاء چلے تھے، آج چیخ رہی ہے… کراہ رہی ہے… فریاد کر رہی ہے، لیکن مسلم دنیا خاموش ہے۔ وہاں کے آسمان روز لاشیں گنتے ہیں، زمین ماں کی آغوشوں سے چھینے گئے بچوں کی لاشوں کو تھامے نوحہ کناں ہے۔
صیہونی درندے دن دہاڑے ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں، معصوم بچوں کے جسم ریزہ ریزہ کیے جا رہے ہیں، حاملہ خواتین کے پیٹ چاک کیے جا رہے ہیں، مساجد شہید ہو چکی ہیں، ہسپتال ملبے میں بدل گئے ہیں، اور دنیا کی آنکھیں بند ہیں۔
صد افسوس امتِ مسلمہ کے ان حکمران پر جو کبھی عظمتِ رفتہ کے وارث تھے، آج خودغرضی، مفاد پرستی، اور مصلحت کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔
جنہیں اللہ نے اس امت کی قیادت عطا کی، جنہیں حکمرانی دی، جن کے ہاتھوں میں طاقت و وسائل رکھے، وہ آج مجرمانہ خاموشی کے ساتھ تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی آہ بکا سربراہان اسلامک ممالک سے مخاطب ہے کہ
تم کہاں ہو؟
کیا تمہاری غیرت مر چکی ہے؟
کیا تمہارے دلوں میں ایمان کی کوئی رمق باقی نہیں رہی؟
کیا تمہارے کانوں میں بچوں کی چیخیں نہیں پڑتیں؟
کیا تمہیں معصوم لاشیں جھنجھوڑ کر نہیں کہتیں کہ تم کہاں ہو؟
کیا تم صرف اجلاس کرنے، تصویریں کھنچوانے اور بیانات جاری کرنے کے لیے ہو؟
کیا تمہارے عسکری اتحاد صرف اور صرف نمائش کے لیے بنے تھے؟
کیا تمہیں خالد بن ولیدؓ کی وہ للکار یاد نہیں، جب انہوں نے دشمن کے دلوں پر ہیبت بٹھا دی تھی؟
کیا تمہیں صلاح الدین ایوبی کی غیرت بھری راتیں یاد نہیں، جنہوں نے بیت المقدس کی بازیابی کے لیے دنیا کی آسائشیں چھوڑ دی تھیں؟
کیا تمہیں محمد بن قاسم یاد نہیں، جنہوں نے ایک مظلوم عورت کی پکار پر سندھ کو فتح کر لیا؟
کیا تمہیں نورالدین زنگی یاد نہیں، جنہوں نے روضۂ رسول ﷺ کی بے حرمتی کی سازش سنی تو فوراً گھوڑے پر سوار ہو کر مدینہ کی طرف چل پڑے تھے؟
تمہیں معصوم بچوں کی لاشیں نہیں ہلاتیں؟
تمہیں ماؤں کی آہیں سنائی نہیں دیتیں؟
کیا تم صرف اجلاسوں، قراردادوں اور مذمتی بیانات کے حکمران بن چکے ہو؟
یہ وہ مردانِ حق تھے جن کے دلوں میں امت کا درد تھا، جن کی آنکھوں میں اشک نہیں، غیرت ہوتی تھی، جن کے قدم اللہ کے دین کے لیے اٹھتے تھے۔
تم آج اگر متحد ہو جاؤ، تو ظلم کی چکی رک سکتی ہے۔
تمہارے پاس وسائل ہیں، طاقت ہے، اثر و رسوخ ہے… لیکن تم خاموش ہو
یاد رکھو! اگر تم آج نہ جاگے، تو کل اللہ کے ہاں تم سے سوال ہوگا:
“جب میرے بندوں کو قتل کیا جا رہا تھا، تم کہاں تھے؟”
اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
“تم ایک جسم کی مانند ہو، اگر جسم کے ایک حصے کو تکلیف ہو تو سارا جسم بے چین ہو جاتا ہے۔”
لیکن افسوس! آج تم نے اس جسم کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا ہے، اپنی کرسیوں، اقتدار، اور دنیاوی مفادات کے لیے تم نے مظلوموں کی آہوں کو نظرانداز کر دیا ہے۔
کیا تم سمجھتے ہو کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں، عالمی طاقتوں کی مسکراہٹیں اور سرمایہ تمہیں بچا لیں گے؟
اللہ کی پکڑ بہت شدید ہے، اور اُس کی لاٹھی بےآواز ہے۔
بقول اقبال
اے طائرِ لاہُوتی! اُس رزق سے موت اچھّی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
میرے خیال میں من حیث القوم
ہم بھی قصوروار ہیں ،ہم جو اپنی دنیا میں مست ہیں، جو ٹی وی پر خبریں دیکھ کر صرف افسوس کہہ کر آگے بڑھ جاتے ہیں، جنہوں نے اپنی زندگیوں سے غزہ کے درد کو الگ کر دیا ہے۔
ہمیں جاگنا ہو گا۔
ہمیں سوشل میڈیا پر ظلم کو بےنقاب کرنا ہو گا۔
ہمیں اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا ہو گا۔
ہمیں اپنی نسلوں کو شعور دینا ہو گا کہ بیت المقدس صرف فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں، یہ پوری امت کا مسئلہ ہے۔
ہمیں اپنی مساجد کو، اپنے تعلیمی اداروں کو، اپنے گھروں کو بیداری کے مراکز بنانا ہو گا۔
ہمیں دعا کے ساتھ ساتھ دوا کا بندوبست بھی کرنا ہو گا۔
ہمیں مالی امداد، امانت داری سے ان تک پہنچانی ہو گی۔
ہمیں اپنی زبان، قلم اور عمل سے جہاد کرنا ہو گا۔
اور سب سے بڑھ کر ہمیں خود کو اللہ کی طرف پلٹانا ہو گا۔
اپنی نمازیں درست کریں، قرآن سے جڑیں، اپنے گھروں کو دین سے روشن کریں، گناہوں سے توبہ کریں، اور اللہ کی مدد مانگیں۔
کیونکہ یہ مسلم اصول ہے:
“اللہ اُس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو خود اپنی حالت نہ بدلے”۔
یہی وقت ہے غفلت کی چادر کو چاک کرنے کا۔
یہی وقت ہے امت کی غیرت جگانے کا۔
یہی وقت ہےتماشائی بننے کے بجائے تاریخ ساز بننے کا۔
بقول اقبال
آئینِ جوانمرداں، حق گوئی و بےباکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں رُوباہی
✍️ کامران الہی ظہیر