اللہ کی مدد کیوں نہیں آ رہی؟
آج پوری دنیا میں مسلمان آزمائشی دور سے گزر رہے ہیں۔ روئے زمین پر سب سے ستا خون مسلمان کا ہوچکا ہے۔ اگر دنیا کے کسی چڑیا گھر میں کوئی چیتا، زرافہ (giraffe) یا پنیڈا (Panda) مرجائے تو پوری دنیا میں اُس کا افسوس کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی غیر مسلم یہودی، عیسائی یا ہندو مرجائے پھر تو میڈیا پوری دنیا کو سر پر اٹھا لیتا ہے اور فوراً مسلمانوں پر انگلیاں اٹھتی ہیں لیکن کسی بھی مومن حق کو “دہشت گرد” یا “عسکریت پسند” کا لقب دے کر اُس کو دن دھاڑے کبھی ڈرون حملوں سے اور کبھی سیکورٹی کے اہلکاروں کے ہاتھوں قتل کر دیا جاتا ہے اور اُس مومن حق کو شہید کرنے سے پہلے میڈیا پر اتنا بدنام کر دیا گیا ہوتا ہے کہ اُس کا جنازہ پڑھانا تو بعد کی بات ہے، اُس کے مرنے پر کوئی مسلمان ایک لفظ افسوس کا منہ سے نکالنےسے ڈرتا ہے کہ کہیں اُس پر بھی دہشت گردوں کا ہمدرد ہونے کا لیبل نہ لگ جائے۔
♻️ آج ہر مخلص مسلمان مرد اور عورت، بچے اور بوڑھے کے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ اللہ کی مدد کیوں نہیں آرہی اور اللہ کی مدد ہمیں کب آئے گی؟ یہ کتاب اسی سوال کا جواب دینے کے لیے لکھی گئی ہے۔ یہ سوال اتنا اہم ہے کہ پہلے وقتوں کے رسولوں اور ان کے ساتھی اہل ایمان بھی آزمائشی حالات سے مجبور ہو کر یہی سوال پوچھنے پر مجبورہوگئے تھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سورہ البقرہ میں ارشاد باری تعالی ہے:
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْؕ مَسَّتْهُمُ الْبَاْسَآءُ وَ الضَّرَّآءُ وَ زُلْزِلُوْا حَتّٰى یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ مَتٰى نَصْرُ اللّٰهِؕ اَلَاۤ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ( سورة البقرہ214)
ترجمہ
کیا تمہارا یہ گمان ہے کہ جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی تم پرپہلے لوگوں جیسی حالت نہ آئی۔ انہیں سختی اور شدت پہنچی اور انہیں زور سے ہلا ڈالا گیا یہاں تک کہ رسول اور اس کے ساتھ ایمان والے کہہ اٹھے: اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن لو! بیشک اللہ کی مدد قریب ہے۔
♻️یہ کتاب “اللہ کی مدد کیوں نہیں آ رہی” اسلامی تعلیمات کے تناظر میں اس بات کا تجزیہ کرتی ہے کہ انسان کی زندگی میں مشکلات اور اللہ کی مدد کی عدم موجودگی کے اسباب کیا ہیں۔
یہ کتاب گناہوں، ایمان کی کمزوری، توبہ کی ضرورت، صبر کی اہمیت، اور اللہ کی حکمت جیسے موضوعات پر روشنی ڈالتی ہے۔ مؤلف نے عملی نصائح اور دعاؤں کے ذریعے راہنمائی فراہم کی ہے کہ کس طرح انسان اپنی حالت کو بہتر کر سکتا ہے تاکہ اللہ کی مدد حاصل ہو سکے۔
♻️ کتاب کا مقصد قاری کو اپنی روحانی حالت پر غور کرنے اور اللہ کی طرف رجوع کرنے کی ترغیب دینا ہے، تاکہ مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اللہ کی رحمت کا حصول ممکن ہو سکے۔ یہ ایک مفید اور سوچنے پر مجبور کرنے والی تحریر ہے، جو قارئین کی روحانی بصیرت میں اضافہ کرتی ہے۔
اللہ کی مدد نہ آنے کے مختلف اسباب ہوسکتے ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
1️⃣ایمان کی کمزوری:
اگر انسان کا ایمان مضبوط نہیں ہے یا وہ اللہ پر مکمل بھروسہ نہیں کرتا، تو اللہ کی مدد بھی دیر سے آ سکتی ہے۔
2️⃣گناہ اور معاصی:
گناہوں اور معاصی کی زیادتی انسان کو اللہ کی رحمت سے دور کر دیتی ہے، جس کے نتیجے میں مدد میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
3️⃣آزمائش اور امتحان:
اللہ مومنوں کی آزمائش کرتا ہے تاکہ ان کا ایمان مضبوط ہو۔ یہ آزمائش بعض اوقات مشکلات کی شکل میں ہوتی ہے۔
4️⃣دعا اور نیت:
اگر دعا دل سے نہ کی جائے یا نیت میں اخلاص نہ ہو، تو مدد آنے میں رکاوٹ ہو سکتی ہے۔
5️⃣صبر کی کمی:
اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ اگر انسان جلد بازی کرتا ہے تو وہ اللہ کی مدد کو حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے۔
6️⃣معاشرتی یا فردی عوامل:
کبھی کبھار مدد کی عدم موجودگی کا تعلق معاشرتی حالات یا فرد کی حالت سے بھی ہوتا ہے، جیسے کہ محنت، وسائل کی کمی یا ماحول۔
7️⃣توبہ کا نہ کرنا:
اگر انسان گناہوں پر اصرار کرتا ہے اور توبہ نہیں کرتا، تو اللہ کی مدد حاصل کرنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔
8️⃣اجتماعی گناہ:
معاشرے میں جب گناہوں کا عام چلن ہو جائے تو اس کی وجہ سے بھی اجتماعی طور پر اللہ کی مدد میں کمی ہو سکتی ہے۔
9️⃣عدم توجہ:
جب انسان اپنی مشکلات میں اللہ کی طرف رجوع نہیں کرتا، تو وہ مدد سے محروم رہ سکتا ہے۔
🔟فکری غلطی:
بعض اوقات انسان اللہ کی مدد کی شکل کو سمجھنے میں غلطی کرتا ہے، جو کہ ایک مختلف طریقے سے آ سکتی ہے۔
یہ اسباب سمجھ کر انسان اپنی حالت پر غور کر سکتا ہے اور اپنی اصلاح کی کوشش کر سکتا ہے۔
🖋ناشر: حافظ امجد ربانی