سوال (5724)

جب موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالی سے کوہ طور پر ملاقات کی تھی تو کیا اللّٰہ تعالیٰ زمین پر اتر آئے تھے یا صرف آواز تھی کچھ لوگ کہتے موسیٰ سے ملاقات کے لیے اللّٰہ عرش سے زمین پر آگئے تھے؟

جواب

یہ تو صوفیوں کا گھڑا ہوا عقیدہ ہے، صوفیاء کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے، صرف اللہ تعالیٰ تجلی پہاڑ پر ڈالی تھی، سیدنا موسیٰ علیہ السلام اس کی بھی تاب نہ لا سکے تھے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

“وَلَمَّا جَآءَ مُوۡسٰى لِمِيۡقَاتِنَا وَكَلَّمَهٗ رَبُّهٗ ۙ قَالَ رَبِّ اَرِنِىۡۤ اَنۡظُرۡ اِلَيۡكَ‌ ؕ قَالَ لَنۡ تَرٰٮنِىۡ وَلٰـكِنِ انْظُرۡ اِلَى الۡجَـبَلِ فَاِنِ اسۡتَقَرَّ مَكَانَهٗ فَسَوۡفَ تَرٰٮنِىۡ‌ ۚ فَلَمَّا تَجَلّٰى رَبُّهٗ لِلۡجَبَلِ جَعَلَهٗ دَكًّا وَّخَرَّ مُوۡسٰى صَعِقًا‌ ۚ فَلَمَّاۤ اَفَاقَ قَالَ سُبۡحٰنَكَ تُبۡتُ اِلَيۡكَ وَاَنَا اَوَّلُ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ” [الأعراف: 143]

اور جب موسیٰ ہمارے مقررہ وقت پر آیا اور اس کے رب نے اس سے کلام کیا تو اس نے کہا اے میرے رب! مجھے دکھا کہ میں تجھے دیکھوں۔ فرمایا تو مجھے ہر گز نہ دیکھے گا اور لیکن اس پہاڑ کی طرف دیکھ، سو اگر وہ اپنی جگہ برقرار رہا تو عنقریب تو مجھے دیکھ لے گا۔ تو جب اس کا رب پہاڑ کے سامنے ظاہر ہوا تو اسے ریزہ ریزہ کر دیا اور موسیٰ بے ہوش ہو کر گر پڑا، پھر جب اسے ہوش آیا تو اس نے کہا تو پاک ہے، میں نے تیری طرف توبہ کی اور میں ایمان لانے والوں میں سب سے پہلا ہوں۔
درخت یا آگ میں سے آواز آنا یہ حقیقت ہے، لیکن بذاتہ اللہ تعالیٰ کا تشریف لانا یہ کہیں بھی نہیں لکھا ہوا ہے، یہ جہالت ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ