سوال (6098)
جب اللہ تعالیٰ نے رزق کا وعدہ کیا ہے تو پھر لوگ بھوک کی وجہ سے کیوں مر جاتے ہیں؟
جواب
پیارے بھائی آپ نے یہ آیت بیان کی ہے کہ وما من دابہ فی الارض الا علی اللہ رزقھا
یعنی ہر ایک کا رزق اللہ پہ ہے۔
لیکن یہ ایک آیت ہے۔ اسی کے ساتھ کئی اور آیات بھی موجود ہیں مثلا
اللہ نے سورہ ملک میں کہا کہ ہم نے یہ زندگی اور موت تم کو آزمانے کے لیے بنائی کہ کون اچھے اور کون برے اعمال کرتا ہے۔ اسی طرح دوسرے پارے میں ہے ولنبلونکم بشی من الخوف والجوع۔۔۔ یعنی اللہ بھوک اور مال کی کمی سے بھی آزماتا ہے۔
پس رزق ہر ایک کو دینا واقعی اللہ پہ ہے لیکن اللہ کسی کو نہیں دیتا یا کم دیتا ہے تو وہ آزمائش ہوتی ہے
بلکہ یاد رکھیں یہ آزمائش کہ رزق کم دیا یہ کمتر آزمائش ہے کیونکہ اس سے انسان کی دنیاوی زندگی کمتر ہوتی ہے
لیکن اسکے مقابلے میں اللہ نے قرآن میں فرمایا انما اموالکم واولادکم فتنه، یعنی جس کو زیادہ مال و دولت مل گیا اصل فتنہ میں تو وہ ہے کیونکہ دنیا میں وہ عیش میں بھی ہو مگر قیامت میں حساب مشکل ہو گا اس پہ کئی احادیث گواہ ہیں خود پیغمبر بھی کہتے کہ مجھے مسکیں رکھ مسکین اٹھا۔ واللہ اعلم
فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ
شریعت کا مزاج توازن اور اعتدال کے ساتھ ہے، اللہ تعالیٰ نے رزق کا وعدہ تو کیا ہے، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی فرمایا ہے کہ “فاسعوا” اس کے لیے کوشش بھی کرو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَوْ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَوَكَّلُونَ عَلَى اللَّهِ حَقَّ تَوَكُّلِهِ، لَرُزِقْتُمْ كَمَا تُرْزَقُ الطَّيْرُ تَغْدُو خِمَاصًا وَتَرُوحُ بِطَانًا.
اگر تم لوگ اللہ پر توکل کرو جیسا کہ اس پر توکل کرنے کا حق ہے تو تمہیں اسی طرح رزق ملے گا جیسا کہ پرندوں کو ملتا ہے کہ صبح کو وہ بھوکے نکلتے ہیں اور شام کو آسودہ واپس آتے ہیں۔ (سنن الترمذي: 2344)
ایک انسان گھر بیٹھ جائے تو اس کو کس طرح رزق مل سکتا ہے، تقدیر دو طرح کی ہوتی ہے، ایک تقدیر معلق، ایک تقدیر مبرم ہے، تقدیر معلق یہ ہے کہ اگر انسان کوشش کرے گا تو اس کو ملے گا، ورنہ نہیں ملے گا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ




