سوال (4800)

“علامہ ذہبی کی تعلیق پر نقد و جرح کا جائزہ” اس موضوع پر تحقیقی مقالہ لکھنے کے لیے کتب کی رہنمائی کر دیں۔

جواب

حافظ ذہبی رحمه الله تعالى ایک بلند پایہ امام ،محدث وناقد تھے بیک وقت آپ کی نظر کتب تراجم وعلل ومتون پر تھی۔
راوی اور علم الجرح والتعدیل میں آپ کا معلوماتی مدار کتب تراجم و تواریخ واحادیث وغیرہ تھیں آپ نہ متشددین میں سے اور نہ متساہلین میں سے تھے یعنی آپ کے سامنے مختلف مصادر تھے راوی کی مرویات بھی تھیں۔
آپ نے راوی پر اپنا فیصلہ ادلہ وقرائن وتتبع کی بنیاد پر بیان کیا ہے یہی وجہ ہے کہ اغلبا اس میں تعصب وتشدد نہیں ملتا ہے۔
آپ نے اس فن میں ائمہ متقدمین کے منہج سے خروج نہیں کیا ہے بلکہ جو کچھ نتیجہ بحث پیش کیا وہ ائمہ محدثین ونقاد کے اقوال واحکام وقرائن کے دائرہ میں رہتے ہوئے کیا ہے۔
حافظ ذہبی نے ایک جگہ کیا ہی خوب کہا:

ﻭﻧﺤﻦ ﻻ ﻧﺪﻋﻲ اﻟﻌﺼﻤﺔ ﻓﻲ ﺃﺋﻤﺔ اﻟﺠﺮﺡ ﻭاﻟﺘﻌﺪﻳﻞ، ﻟﻜﻦ ﻫﻢ ﺃﻛﺜﺮ اﻟﻨﺎﺱ ﺻﻮاﺑﺎ، ﻭﺃﻧﺪﺭﻫﻢ ﺧﻄﺄ، ﻭﺃﺷﺪﻫﻢ ﺇﻧﺼﺎﻓﺎ، ﻭﺃﺑﻌﺪﻫﻢ ﻋﻦ اﻟﺘﺤﺎﻣﻞ.
ﻭﺇﺫا اﺗﻔﻘﻮا ﻋﻠﻰ ﺗﻌﺪﻳﻞ ﺃﻭ ﺟﺮﺡ، ﻓﺘﻤﺴﻚ ﺑﻪ، ﻭاﻋﻀﺾ ﻋﻠﻴﻪ ﺑﻨﺎﺟﺬﻳﻚ، ﻭﻻ ﺗﺘﺠﺎﻭﺯﻩ، ﻓﺘﻨﺪﻡ، ﻭﻣﻦ ﺷﺬ ﻣﻨﻬﻢ، ﻓﻼ ﻋﺒﺮﺓ ﺑﻪ۔۔۔ [سير أعلام النبلاء :11/ 82 ترجمہ یحیی بن معین]

ایک اور جگہ محمد بن اسحاق کے ترجمہ میں کہتے ہیں:

ﻗﻠﺖ: ﻟﺴﻨﺎ ﻧﺪﻋﻲ ﻓﻲ ﺃﺋﻤﺔ اﻟﺠﺮﺡ ﻭاﻟﺘﻌﺪﻳﻞ اﻟﻌﺼﻤﺔ ﻣﻦ اﻟﻐﻠﻂ اﻟﻨﺎﺩﺭ، ﻭﻻ ﻣﻦ اﻟﻜﻼﻡ ﺑﻨﻔﺲ ﺣﺎﺩ ﻓﻴﻤﻦ ﺑﻴﻨﻬﻢ ﻭﺑﻴﻨﻪ ﺷﺤﻨﺎء ﻭﺇﺣﻨﺔ، ﻭﻗﺪ ﻋﻠﻢ ﺃﻥ ﻛﺜﻴﺮا ﻣﻦ ﻛﻼﻡ اﻷﻗﺮاﻥ ﺑﻌﻀﻬﻢ ﻓﻲ ﺑﻌﺾ ﻣﻬﺪﺭ، ﻻ ﻋﺒﺮﺓ ﺑﻪ، ﻭﻻ ﺳﻴﻤﺎ ﺇﺫا ﻭﺛﻖ اﻟﺮﺟﻞ ﺟﻤﺎﻋﺔ ﻳﻠﻮﺡ ﻋﻠﻰ ﻗﻮﻟﻬﻢ اﻹﻧﺼﺎﻑ.
ﻭﻫﺬاﻥ اﻟﺮﺟﻼﻥ ﻛﻞ ﻣﻨﻬﻤﺎ ﻗﺪ ﻧﺎﻝ ﻣﻦ ﺻﺎﺣﺒﻪ، ﻟﻜﻦ ﺃﺛﺮ ﻛﻼﻡ ﻣﺎﻟﻚ ﻓﻲ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻌﺾ اﻟﻠﻴﻦ، ﻭﻟﻢ ﻳﺆﺛﺮ ﻛﻼﻡ ﻣﺤﻤﺪ ﻓﻴﻪ ﻭﻻ ﺫﺭﺓ، ﻭاﺭﺗﻔﻊ ﻣﺎﻟﻚ، ﻭﺻﺎﺭ ﻛﺎﻟﻨﺠﻢ، ﻓﻠﻪ اﺭﺗﻔﺎﻉ ﺑﺤﺴﺒﻪ، ﻭﻻ ﺳﻴﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﺴﻴﺮ، ﻭﺃﻣﺎ ﻓﻲ ﺃﺣﺎﺩﻳﺚ اﻷﺣﻜﺎﻡ، ﻓﻴﻨﺤﻂ ﺣﺪﻳﺜﻪ ﻓﻴﻬﺎ ﻋﻦ ﺭﺗﺒﺔ اﻟﺼﺤﺔ ﺇﻟﻰ ﺭﺗﺒﺔ اﻟﺤﺴﻦ، ﺇﻻ ﻓﻴﻤﺎ ﺷﺬ ﻓﻴﻪ، ﻓﺈﻧﻪ ﻳﻌﺪ ﻣﻨﻜﺮا، ﻫﺬا اﻟﺬﻱ ﻋﻨﺪﻱ ﻓﻲ ﺣﺎﻟﻪ – ﻭاﻟﻠﻪ ﺃﻋﻠﻢ [سير أعلام النبلاء : 7/ 40 ،41]

آپ نے جو بھی جرح و تعدیل کے قواعد و فوائد بیان کئے ہیں وہ آپ کی ائمہ محدثین ونقاد کے اقوال واحکام وقرائن پر گہری نظر اور علوم حدیث میں ماہر ومتفنن ہونے کے باعث ہے ، حافظ ذہبی کو یہ جو ملکہ حاصل تھا یہ متون کے حفظ ومصادر کی تنقیح کے سبب تھا۔
حافظ ذہبی رحمه الله تعالى کے علم مقام ،جرح وتعدیل ورجال پر گہری نظر کے بارے جاننے کے لئیے ان کی کتب کو تفصیل وتحمل کے ساتھ پڑھنا ہو گا
جیسے میزان الاعتدال ،تاریخ الإسلام سير أعلام النبلاء ( یہ کتاب حافظ ذہبی کی آخری کتب سے ہے ) الموقظہ،المغنی تذكرة الحفاظ ،من تكلم فيه وهو موثق،العبر في خبر من غبر ،الکاشف ،الرواة الثقات التكلم فيهم بما لا يوجد ردهم وغيره کو( یاد رہے میزان الاعتدال پر حافظ ابن حجر عسقلانی کی لسان المیزان ہے جس میں بہت سے مفید اضافے ہیں )
آپ ان کتب کو پڑھیں گے تو یہ سب چیزیں آپ جان جائیں گے جو آپ کو مطلوب ہیں ۔
أبو عبد الله ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻗﺎﻳﻤﺎﺯ التركماني الذهبي کا ترجمہ تاریخ ابن الوردی:2/ 337 ،النجوم الظاهرة:10/ 182،فوات الوفيات:3/ 315 ،316 اس کتاب میں آپ کی بیسیوں کتب کا تذکرہ موجود ہے)أعيان العصر:4/ 288 تا 296 اس کتاب میں بھی بہت ساری کتب کا ذکر اور نہایت مفید معلومات ہیں)،الوافي بالوفيات للصفدي:2/ 114تا118 ،ذيل تذكرة الحفاظ :ص:22،23 ،طبقات الشافعية الكبرى للسبكي:9/ 100،تا123،الوفيات لابن رافع:2/ 55 ،56 (498 ،ذيل التقييد في رواة السنن والاسانيد:(39) 1/ 53 ،54،غاية النهاية في طبقات القراء :(2752) 2/ 71،الكشف الحثيث ص:24 مقدمة المؤلف)توضيح المشتبه :4/ 47،طبقات الشافعيةﻻﺑﻦ ﻗﺎﺿﻲ ﺷﻬﺒﺔ:(615) 3/ 55 تا57،الدرر الكامنة:(894) 5/ 65 تا 68 یہ مقام بھی ضرور پڑھیں)،طبقات الحفاظ للسيوطي:(1144)
حافظ ذہبی رحمة الله تعالى کی یہ کتب بھی ضرور پڑھیں
الرد على ابن القطان
في كتابه بيان الوهم والإيهام ( اس کے ساتھ اصل کتاب اور دیگر کتب ودراسہ کو لازمی طور ساتھ رکھیں) تنقيح التحقيق في أحاديث التعليق ، للذهبي،رساله طرق حديث من كنت مولاه فعلي مولاه،تلخيص كتاب الموضوعات لابن الجوزي،تلخيص المستدرك
آخر میں ہم یہی لکھیں گے
(ذيل التقييد في رواة السنن والاسانيد:(39) میں یوں آپ کا تعارف ومقام بیان ہوا ہے

ﻭﺻﻨﻒ اﻟﺘﺼﺎﻧﻴﻒ اﻟﻜﺜﻴﺮﺓ اﻟﻤﻔﻴﺪﺓﻣﻨﻬﺎ ﺗﺎﺭﻳﺦ اﻻﺳﻼﻡ ﻓﻲ ﻋﺸﺮﻳﻦ ﻣﺠﻠﺪا ﻭﺳﻴﺮ اﻟﻨﺒﻼء ﻓﻲ ﻋﺸﺮﻳﻦ ﻣﺠﻠﺪا ﻃﺒﻘﺎﺕ اﻟﺤﻔﺎﻅ ﻭﻃﺒﻘﺎﺕ اﻟﻘﺮاء ﻭاﻟﻤﻴﺰاﻥ ﻭاﻟﻤﻐﻨﻲ ﻓﻲ ﺃﺣﻮاﻝ اﻟﺮﻭاﺓ ﻭﺧﺮﺝ ﻟﻐﻴﺮ ﻭاﺣﺪ ﻣﻦ ﺷﻴﻮﺧﻪ ﻭﺃﻗﺮاﻧﻪ ﻭﻛﺎﻥ ﻣﺸﺎﺭا اﻟﻴﻪ ﺑﺎﻟﺤﻔﻆ ﻭاﻻﺗﻘﺎﻥ ﻓﻲ ﻋﻠﻮﻡ اﻟﺤﺪﻳﺚ ﻣﻊ ﻓﻀﻠﻪ ﻓﻲ ﻏﻴﺮﻩ)

السبکی نے کیا خوب کہا:

ﻭﺃﻣﺎ ﺃﺳﺘﺎﺫﻧﺎ ﺃﺑﻮ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﻓﺒﺼﺮ ﻻ ﻧﻈﻴﺮ ﻟﻪ ﻭﻛﻨﺰ ﻫﻮ اﻟﻤﻠﺠﺄ ﺇﺫا ﻧﺰﻟﺖ اﻟﻤﻌﻀﻠﺔ ﺇﻣﺎﻣﺎ ﻟﻮﺟﻮﺩ ﺣﻔﻈﺎ ﻭﺫﻫﺐ اﻟﻌﺼﺮ ﻣﻌﻨﻰ ﻭﻟﻔﻈﺎ ﻭﺷﻴﺦ اﻟﺠﺮﺡ ﻭاﻟﺘﻌﺪﻳﻞ ﻭﺭﺟﻞ اﻟﺮﺟﺎﻝ ﻓﻲ ﻛﻞ ﺳﺒﻴﻞ ﻛﺄﻧﻤﺎ ﺟﻤﻌﺖ اﻷﻣﺔ ﻓﻲ ﺻﻌﻴﺪ ﻭاﺣﺪ ﻓﻨﻈﺮﻫﺎ ﺛﻢ ﺃﺧﺬ ﻳﺨﺒﺮ ﻋﻨﻬﺎ ﺇﺧﺒﺎﺭ ﻣﻦ ﺣﻀﺮﻫﺎ[طبقات الشافعية الكبرى للسبكي :9/ 101]
أخوكم الطيبي

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

موضوع
علامہ ذہبی کی تعلیق و تنقید پر نقد و جرح کا جائزہ
باب اول؛ علامہ ذہبی کا علم جرح و تعدیل میں مقام
فصل اول: شخصی احوال
فصل دوم: علم جرح میں امام ذہبی کا اسلوب
فصل سوم: علم تعدیل میں امام زہبی کا اسلوب
باب دوم؛ علامہ ذہبی کی تعلیقات و تنقیدات تعارف وتحریر
فصل اول علم جرح و تعدیل میں جمہور کی آراء
فصل دوم علم جرح و تعدیل میں طبقات
فصل سوم علم جرح و تعدیل میں امام ذہبی کا منہج
باب سوم؛ علامہ زہبی کی تعلیقات و تنقیدات کے ناقدین و جارحین
معاصرین کی آراء
متاخرین کی آراء
دور جدید کے علماء کی آراء

فضیلۃ الباحث عزیر احمد حفظہ اللہ