سوال (5541)

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الصُّفْرَةُ تَسُرُّ النَّفْسَ. وَحَضَّ عَلَى لِبَاسِ النِّعَالِ الصُّفْرِ، حَكَاهُ عَنْهُ النَّقَّاشُ. وَقَالَ علي ابن أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَنْ لَبِسَ نَعْلَيْ جِلْدٍ أَصْفَرَ قَلَّ هَمُّهُ، لِأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: ”صَفْراءُ فاقِعٌ لَوْنُها تَسُرُّ النَّاظِرِينَ، حَكَاهُ عَنْهُ الثَّعْلَبِيُّ. وَنَهَى ابْنُ الزُّبَيْرِ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ لِبَاسِ النِّعَالِ السُّودِ، لِأَنَّهَا تُهِمُّ “.

ترجمہ: حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنھما فرماتے ہیں: ” زرد ( یعنی پیلا رنگ دل کو خوش کرتا ہے۔ ( مزید ) آپ نے پیلے رنگ کے جوتے پہننے کی بھی ترغیب دلائی۔ یہ روایت حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنھما سے حضرتِ نقاش نے بیان کی ہے۔ حضرتِ سیدنا علی المرتضی کرم اللہ وجہ الکریم فرماتے ہیں: ” جس نے پیلے رنگ کا جوتا پہنا اس کے غم کم ہوں گے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

” صَفْراءُ فاقِعٌ لَوْنُها تَسُرُّ النَّاظِرِينَ “۔

اور حضرت سیدنا عبد اللہ بن زبیر اور محمد بن ابو کثیر علیھما الرحمہ نے کالے جوتے پہنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ یہ غم کا باعث ہوتے ہیں۔ [تفسیرِ القرطبی، جلد 01، صفحہ 451، مطبوعہ دارالکتب المصریہ- قاہرہ]

جواب

اس سلسلے میں پیلے اور کالے (رنگوں) کے حوالے سے کوئی مرفوع روایت تو موجود نہیں ہے جو سنت کے اعتبار سے صحیح بھی ہو — ہمارے علم کے مطابق، باقی جو اقوال پیش کیے جاتے ہیں، وہ بھی سنت کے محتاج ہوتے ہیں۔ کتابوں میں ضرور موجود ہیں، لیکن سنت کے بہرحال محتاج ہیں۔ اس لنک میں کچھ مباحث ملیں گے آپ کو، جو پیش کرتے ہیں (دلیل کے طور پر)، لیکن انہوں نے خود ہی قبول کیا ہے کہ یہ روایات صحیح نہیں بلکہ ضعیف ہیں۔”
استحباب لبس النعل الأصفر والأبيض وكراهة الأسود! منتدى الكفيل https://share.google/2yQkNvFN3Cxiyhodh

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ