سوال
میرا سوال یہ ہے کہ آج کل آن لائن کاروبار جیسے Shopify، Amazon وغیرہ پر کام کرنا عام ہو گیا ہے۔ اگر کوئی شخص ان پلیٹ فارمز پر کام کرنا سیکھ کر روزگار حاصل کرے، تو کیا یہ شرعی طور پر جائز ہے؟
برائے مہربانی رہنمائی فرما دیں۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
ایمازون اور شوپیفائی بذات خود کوئی کاروبار نہیں ہے، یہ کاروبار کا ذریعہ، وسیلہ یا جگہ ہیں، اگر اس میں جائز کام کیا جائے تو درست ہے اور اگر ناجائز کیا جائے تو حرام ہے۔
ایمازون ایک انٹرنیشنل پلیٹ فارم اور مارکیٹ ہے، جہاں ساری دنیا سے آن لائن لوگ شریک ہوتے ہیں اور اپنی اپنی چیزیں بیچتے یا خریدتے ہیں۔ پاکستان میں یہی کام دراز Daraz وغیرہ کے ذریعے ہوتا ہے، اسی طرح علی بابا Alibaba، ای بے eBay، نون Noon وغیرہ بھی اسی طرح کی آن لائن (ای کامرس) مارکیٹس ہیں۔
جہاں تک تعلق ہے شوپیفائی Shopify کا، تو یہ بذات خود کوئی مارکیٹ نہیں ہے، بلکہ یہ ڈیجیٹل یا آن لائن دکان یا اسٹور بنانے کا ایک ٹول ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جو لوگ اپنی آن لائن دکان بنانا چاہتے ہیں، عام طریقہ یہ ہے کہ انہیں نئے سرے سے ویب سائٹ بنانا پڑتی ہے، خرید و فروخت اور مالیات کی لین دین سے متعلق بہت سارے ٹولز خود بنوانے یا خریدنے پڑتے ہیں، لیکن شوپیفائی نے یہ تمام سروسز اور سہولیات ایک جگہ پر اکٹھی کر دی ہیں۔
بہر صورت خلاصہ یہ ہے کہ ایمازون یا شوپیفائی بذات خود کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ جس پر حلال و حرام یا جائز و ناجائز کا حکم لگے، ان کے ذریعے ہونے والے کاروبار کو دیکھا جائے گا کہ یہ شرعی اصول و ضوابط کے مطابق ہے یا نہیں؟
مثلا آن لائن دنیا میں کاروبار کا ایک طریقہ ہے، جسے ڈراپ شپنگ کہا جاتا ہے جو کہ ناجائز ہے، اگر کوئی شخص ایمازون اور شوپیفائی کو اس کاروبار کے لیے استعمال کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ ناجائز ہے۔
سائل اگر ایمازون مارکیٹ میں کام کرنا یا شوپیفائی پلیٹ فارم کو استعمال کرنا سیکھ لیتا ہے اور ان کے ذریعے جائز کاروبار کرتا ہے، یا پھر جائز کاروبار کرنے والوں کو خدمات فراہم کرتا ہے تو یہ بالکل جائز ہوگا، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ