سوال (5065)
امیر حمزہ کا کالم آیا ہے، جس میں اس نے صحابہ کرام کی گستاخی کی ہے، اس پر لوگوں نے اس کو برا بھلا کہا ہے تو ایسے لوگوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب
روى الخطيب بسنده إلى أبي زرعة أنه قال: “إذا رأيت الرجل ينتقص أحداً من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعلم أنه زنديق وذلك أن الرسول صلى الله عليه وسلم عندنا حق والقرآن حق، وإنما أدى إلينا هذا القرآن والسنن أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنما يريدون أن يجرحوا شهودنا ليبطلوا الكتاب والسنة والجرح بهم أولى وهم زنادقة”
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
آپ نے امیر حمزہ کے کالم کی وجہ سے منفی رویوں کے حوالے سے سوال کیا ہے، کیا ہی بہتر ہوتا کہ آپ سب امیر حمزہ کی مذمت کرتے، کیونکہ اس نے صحابہ کرام کی توہین و تنقیص کی ہے، آپ نے صرف یہ کہا ہےکہ امیر حمزہ کے بیان میں سقم ہے، یہ سقم نہیں ہے، بہت بڑا عیب اور برائی ہے، اس میں قرآن و حدیث کی توہین ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “لا تسبوا” “تم صحابہ کرام کو برا بھلا نہ کہو”، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کی تعظیم و تکریم کا حکم دیا ہے، امیر حمزہ نے دوبارہ توضیحی بیان میں یہ کہا تھا کہ میرا بیان صحیح ہے، سمجھنے والوں نے صحیح نہیں سمجھا، غلط سمجھا ہے، مزید بیانات میں دو چار قدم آگے بڑھا ہے، رجوع نہیں کیا، سب سے پہلے امیر حمزہ کی کھلے الفاظ میں مذمت کی ہے، جماعتی حساب سے بات کروں تو شیخپورہ کے ایک صاحب نے گستاخی کی تھی، وہاں قیادت خاموش تھی، اس نے گستاخی کی تھی، یہاں بھی قیادت خاموش تھی، جب قیادت خاموش ہوگئی تو عوام کو کنٹرول کرنا مشکل ہے، پہلے امیر حمزہ کی گرفت کی جائے، باقی کسی بھی قسم کی نرمی نہیں کی جائے گی۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ