مساجد کی طرف رجوع کرنے والوں اور شاپنگ مالز میں جانے والوں کی تعداد کو سامنے رکھتے ہوئے اندازہ لگائیں کہ معاشرہ کسی مالی بحران اور مصیبت کا شکار ہے یا نہیں؟
کچھ مال کے فتنے کے سبب اللہ سے غافل ہیں، کچھ غربت کا بہانہ کرکے مسجدوں سے دور ہیں..!!
حالانکہ مال کی نعمت اللہ کے شکر کا تقاضا کرتی ہے، جبکہ غربت اور فقر و فاقہ کی آزمائش قرب الہی کا ذریعہ ہونی چاہیے۔
ورنہ امیری اور غریبی دونوں ایک دوسرے سے بڑا فتنہ…!

انارکی اور افراتفری

کبھی کبھی ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر ملک کو انارکی، افراتفری اور فسادات کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ کوئی اس کے سدِ باب کی طرف توجہ نہیں دے رہا۔ اب اس ملک میں کس کو کس پر اعتماد رہ گیا ہے؟ اس طرح تو ایک گھر نہیں چلتا، ملک کیسے چلے گا؟ وطنِ عزیز سے مخلص لوگوں کو اس پر سوچنا چاہیے..! اللہ رب العالمین ہم سب کے حال پر رحم فرمائے اور اس بحران سے نجات عطا فرمائے۔ ہاں البتہ ہم اتنا تو کرسکتے ہیں کہ مشکل حالات بھی جس قدر ہوسکے ایک دوسرے کے ساتھ خیر خواہی کا معاملہ کریں، لوگوں میں مثبت سوچ کو عام کریں، انہیں ہمت اور حوصلہ دینے کی کوشش کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بھائی کو خوش چہرے سے ملنا بھی صدقہ ہے اور کسی مسلمان بھائی کے لیے خوشی کا سبب اور ذریعہ بننا اللہ کے ہاں بہترین اعمال میں سے ہے۔

حالات سے تنگ آکر امام مسجد کی خود کشی؟

حال ہی میں عمیر یعقوب نامی نوجوان کی وفات کے حوالے سے ایک مشکوک خبر کو دھڑا دھڑ نشر کیا گیا یہ کہتے ہوئے کہ ایک امام مسجد نے حالات سے تنگ آکر خود کشی کرلی ہے، حالانکہ یہ انتہائی غیر مناسب بات ہے۔ کیونکہ جتنے بھی لوگ فوت ہونے والے کو جانتے ہیں، کسی ایک نے بھی اس کی غربت اور فقر وفاقہ کا ذکر نہیں کیا، اور نہ کسی نے اسے امام مسجد بتلایا ہے، پھر جان بوجھ کر رنگ آمیزی کرکے خبر پھیلانے کا کیا مقصد ہے؟ ہمارے دوست مولانا عبد الرحمن معلمی صاحب جو اس مسجد میں جمعہ پڑھاتے ہیں، ان کا اس نوجوان کے ساتھ اچھا خاصا میل جول تھا، انہوں نے بھی اس بات کی تردید کی کہ یہ ممکن کہ وہ نوجوان فقر و فاقہ وغیرہ کے سبب خود کشی کرے..! بلکہ ان کے لواحقین تو اسے قتل کیس بتار رہے ہیں کہ کسی نے زہر دے کر مارا ہے!!

غربت اور خود کشی

المیہ یہ ہے کہ ہمارا جس طرف رخ ہوجاتا ہے، ہر بات کو ہم اسی نظر سے دیکھنا شروع کردیتے ہیں۔ خود کشی کی واحد وجہ فقر اور غربت ہی نہیں ہوتی کہ ہر واقعے کو اسی کے ساتھ جوڑ دیا جائے۔ جہانگیر ترین کے بھائی نے خود کشی بجلی کے بل کے سبب کی تھی؟ یا گھر میں آٹا نہ ہونے کے سبب؟ دنیا کے ترقی یافتہ ترین ملکوں میں خود کشی سب سے زیادہ ہوتی ہے، تو کیا وہ غربت کے سبب یہ کرتے ہیں؟

حقیقی بات یہ ہے کہ جس کے پاس نعمتیں جس قدر کم ہوتی ہیں، وہ اسی قدر قناعت پسند اور صبر کرنے والا ہوتا ہے۔ بے صبرے ہو کر خود کشی کرنے والے اگر غریب لوگ ہوتے، تو خود کشی کے اعداد و شمار کے لحاظ سے ممالک کی ترتیب مختلف ہوتی!!
حالات و مشکلات کو اس انداز سے زیر بحث لائیں کہ اس سے کوئی مثبت پہلو نکلے، لوگوں میں کچھ کرنے کا جوش و جذبہ اور عزم و ہمت پیدا ہو، نہ کہ یہ نتیجہ نکلے کہ ہر کوئی مایوس اور نکھٹو بن کر ظالم سماج کو سبق سکھانے کا واحد رستہ خود کشی سمجھ لے…!!

اللہ رب العالمین سب کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے اور سب کی مشکلات دور کرے اور غیب کے خزانوں سے سب کو بے حساب عطا فرمائے، حالات جیسے بھی ہوں، اللہ کی نعمتوں، جن میں زندگی عظیم ترین نعمت ہے، قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔