سوال (4471)

ایک بندے کے بارے میں آپ کو علم ہے وہ منافقت کرتا ہے اور وہ امام بھی ہے کیا ایسے بندے کے پیچھے نماز پڑھنا قرآن وحدیث کی روشنی میں کیسا ہے۔

جواب

دیکھیں نفاق کی علامتیں کسی میں کم تو کسی میں زیادہ موجود ہیں، لیکن یہ بات اتنی بڑھا دی جائے کہ ہم ڈگریاں بانٹنا شروع کردیں تو پھر بات بڑھ جائے گی، کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا، کمی و کوتاہی انسان میں ہوتی ہے، اس کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے، اگر وہ مواحد انسان ہے، تو اجتماعیت کو برقرار رکھتے ہوئے اس کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیے، ہم کو اس کے نفاق کا یقین نہیں ہے، اس طرح کے سخت فیصلے اور فتوے غیر ضروری طور پر عام نہیں کرنی چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: جی اللہ تعالیٰ آپ کو برکت عطاء فرمائے اگر اس کے نفاق کے بارے میں سب لوگ جانتے ھوں اور ان کو یقین ھو تو کیا حکم ھو گا اور اس امام کے پیچھے نماز پڑھنے پر دل کو اطمینان بھی نہ ھو.
جواب: میں نے عرض کیا ہے کہ ایک عملی نفاق ہے، ایک اعتقادی نفاق ہے، اعتقادی نفاق پر مطلع ہونا یہ ہماری بس کی بات نہیں ہے، چاہے ہم سب جمع ہو جائیں، باقی نفاق عملی کی ایک دو صفات ہر ایک کے اندر موجود ہیں، اگر وہ امامت کا اہل نہیں، پھر بھی نماز پڑھا رہا ہے تو اس کی الگ وعید ہے کہ اس کی نماز اس کی کان سے اوپر نہیں جاتی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ