سوال (3249)
ایک اہل حدیث مسجد کے امام و خطیب ہیں، عملیات، چلے وغیرہ سے شغف رکھتے ہیں، تعویذوں کا کام بھی کرتے ہیں، اپنے مریدوں سے لوہے کے کیل منگوا کر پھر انہیں اپنے گھروں کے کونوں میں ٹھونکنے کا کہتے ہیں، ایسے بہت زیادہ گھروں میں انہوں نے کیل ٹھکوا رکھے ہیں، یہ کیلوں والا کام شرعی لحاظ سے کیسا ہے؟
جواب
یہ سب ڈھونگ اور چالبازیاں ہیں، کوئی صحیح العقیدہ آدمی ایسے کام نہیں کر سکتا ہے، وہ صاحب یا تو یہ کام چھوڑ دیں یا پھر موحدین کی مسجد میں امامت سے دست بردار ہوجائیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
عملیات، چلے تعویذ، کیل وغیرہ جیسے عمل سب غیر شرعی اور باطل ومردود ہیں، ایسا بندہ منہج سلف صالحین سے ہٹا ہوا ہے، کبار اہل علم و فضل مزید تحقیق کریں اگر واقعی وہ امام ایسا ہے تو اسے پہلی فرصت میں سمجھایا جائے، سمجھ جائے تو فبھا بصورت دیگر اس سے اعلان براءت کر کے معذرت کر کے رخصت کر دیا جائے اور ایک اعلان جاری کیا جائے کہ ایسا شخص اہلحدیث کا نمائندہ و امام کبھی نہیں بن سکتا ہے، لوگوں سے گزارش ہے کہ ایسے نا اہل و جہلا سے خود کو دور رکھیں، قرآن و حدیث کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں حرام و نا جائز سے اجتناب کریں، صبح و شام کے اذکار، نماز، تلاوت قرآن کریم کی کثرت کا اہتمام کریں اور صلی رحمی صدقہ وغیرہ پر خصوصی توجہ دیں تو کبھی جادو، جنات و حسد کا شکار نہیں ہوں گے، خیر القرون و بعد کے سنہری ادوار میں جادو، جنات، اسیب جیسی چیزیں آج کی طرح ہرگز نہیں ملتی ہیں، کیونکہ وہ امت مسلمہ کے سب سے عظیم صفات کے مالک لوگ صحیح معنوں میں قرآن و حدیث پر ایمان رکھنے والے اور عمل پیرا ہونے والے تھے، ان کے عقائد ونظریات اور طرز زندگی خالص اسلامی تعلیمات کے مطابق تھے، عملی زندگی کے ساتھ خاص طور پر سورۃ فاتحہ، آیۃ الکرسی، معوذتین، درود پاک اور استغفار کا کثرت سے اہتمام کریں۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ