سوال (1564)
شیخ صاحب ایک پوسٹ دیکھی ہے جس کا عنوان اسلام میں تعویذ کا تصور تھا ، عنوان کے تحت مندرجہ ذیل حدیث پیش کی گئی تھی ۔
سیدنا عمرو بن شعیب اپنے والد اور دادا سے روایت کرتے ہیں نبی کریم ﷺ پریشانی کے وقت یہ کلمات پڑھنے کا حکم فرماتے تھے:
“أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيْطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونَ”
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ یہ دعا اپنے ان بچوں کو سکھاتے تھے جو بالغ ہوتے اور جو نا بالغ ہوتے ان کے گلے میں یہ دعا لکھ کر لٹکا دیتے تھے [ابوداؤد، کتاب الطب، حدیث : 496]
اس کی وضاحت فرمائیں ۔
جواب
مندرجہ ذیل چند باتیں ملاحظہ ہوں ۔
(1) : پہلی بات یہ صحابی سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنھما ہیں ، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نہیں ہیں ۔
(2) : دوسری بات یہ ہے کہ اس کی سند میں بحث ہے ۔
(3) : تیسری بات یہ ہے کہ اگر یہ روایت صحیح مان لی جائے تو سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنھما تعلیم کی غرض سے دعا لکھ کر لٹکاتے تھے ، تاکہ بچے یاد کرلیں ۔
باقی تعویذ تو اسلام میں جائز ہی نہیں ہیں ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ