سوال (6334)
جرابوں پر مسح کے بارے میں مجھے کچھ وضاحتیں درکار ہیں:
(1) مسافر اگر رات کو سوتے وقت جرابیں اتار دے اور صبح اٹھتے ہی پہن لے تو کیا اس طرح وہ تین دن جرابوں پر مسح کر سکتا ہے؟
(2) ایک حدیث میں ہے “انی ادخلتهما طاهرتین” یعنی میں نے دونوں پیر داخل کئے تو وہ پیر پاک” تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جرابوں پر مسح کے لئے شرط یہ ہے کہ جرابیں پہنتے وقت پیر پاک ہوں۔جرابیں پہنتے وقت باوضو ہونے کی کیا دلیل ہے؟ یہی دلیل ہے یا کسی اور حدیث میں یہ صراحت آ ئی ہے؟
(3) بعض لوگ کہتے ہیں باریک جرابوں پر مسح جائز نہیں ۔کیا یہ صحیح ہے۔ اگر صحیح ہے تو اس کی کیا دلیل ہے؟
جواب
“انی ادخلتهما طاهرتین” اس سے مراد باوضوء ہے، جو سوال میں ذکر کیا گیا ہے، یہ کسی نے بھی نہیں کیا، یہ جو خود ساختہ نظریہ ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ بندے کے پیر پاک ہوں، باوضوء مراد ہے، کیونکہ طہارت وضوء کو کہا جاتا ہے، کتاب الطھارۃ میں وضوء کے آداب بھی ہیں، بعض نے کتاب الوضوء لکھا ہے، یہ علمی اور تجاہل عارفہ والی بات ہے، باوضوء آپ نے پہنے ہیں تو پھر مسح ہوگا، رات کو سو گئے ہیں، تو وضوء ٹوٹ گیا ہے، اتار دیے ہیں، دوبارہ اگر ایسے ہی پہن لیے تو آپ کا وضوء نہیں ہوگا، موٹے اور پتلے کی کوئی بحث نہیں ہے، ہر موسم میں موزے پہنے جا سکتے ہیں، کوئی حرج نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




